خاتمہ ۔اقالہ یعنی معاملہ کوفسخ کرنے کی درخواست کرنا
خاتمہ ۔اقالہ یعنی معاملہ کوفسخ کرنے کی درخواست کرنا
اقالہ یعنی دومعاملہ کرنے والوں میں سےکوئی ایک دوسرے سے طلب کرکے معاملہ کوفسخ کردے،ظاہرہےیہ تمام عقود لازمہ میں جاری ہوتاہے،یہاں تک کہ ہبہ لازمہ میں بھی سوائے نکاح اور ضمانت کے جاری ہوتاہے،اس کے صدقہ میں جاری ہونے کی بابت اشکال ہے،اوریہ ہر اُس لفظ کےساتھ واقع ہوتاہے جو مراداور مقصود پر دلالت کرتاہے،اگرچہ عربی میں نہ ہو ،بلکہ فعل کے ذریعہ سے بھی واقع ہو جاتا ہے ، جس طرح قول کے ذریعہ سے واقع ہوجاتاہے،مثلاً جب خریدار اور فروخت کرنے والے میں سے کوئی ایک فسخ کو طلب کرئے ،اوراس نے اس سے جولیاہواہو اسے دےدے تویہ فسخ اور اقالہ ہوگا،طلب کرنےوالےپر واجب ہے کہ اس کےپاس جو عوض ہو اسے اس کے صاحب کوواپس کر دے۔
مسئلہ83:اقالہ میں کمی و بیشی کرناجائز نہیں ہے ،اگر ایسا کیا جائےتوباطل ہے اور عوض ومعوض اپنے مالک کی ملک میں ہی رہیں گے۔
مسئلہ84:جب کسی کےلیےاپنے ذمہ میں یا خارج میں مال کو قرارد یاجائے تاکہ وہ اقالہ کرئے ،یوں کہے مجھ سے اقالہ وفسخ کرو اور میں تجھے یہ مال دیتاہوں یا مجھ سے فسخ کرو میں تجھے یہ دوں گا،اظہر صحت ہے،اقالہ طلب کرنےوالے پر لازم ہےکہ تنقید کی صورت میں قراردیئے گئے مال کو قبول کرنےوالے کودے دیاجائے۔
مسئلہ85:اگراقالہ مال یا منفعت دینے کی شرط پر ہو،جیسے اقالہ وفسخ طلب کرنے والے سے کہے کہ میں اس شرط پر بیع فسخ کرتاہوں کہ آپ مجھے یہ شے دیں گے یا میرے کپڑے کوسلائی کردیں گے اور وہ قبول کرلےتوصحیح ہے۔
مسئلہ86:آیا متعاقدین کے وارث اقالہ وفسخ کی صحت میں اپنےمورث کاقائم مقام بن سکتے ہیں ،اس میں اشکال ہے اورظاہر ہےکہ صحیح نہیں ہے،پس وارث کے قائم مقام نہیں بن سکتے ہیں۔