چار صورتوں میں خریدار مال میں عیب ہونے کی بناپر سودافسخ نہیں کرسکتا اور نہ ہی قیمت کا تفاوت لےسکتاہے

| |عدد القراءات : 31
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

مسئلہ77:چار صورتوں میں خریدار مال میں عیب ہونے کی بناپر سودافسخ نہیں کرسکتا اور نہ ہی قیمت کا تفاوت لےسکتاہے:

1۔خریدتے وقت مال کے عیب سے آگاہ ہو۔

2۔خرید کرنے کےبعد عیب کوقبول کرلے۔

3۔سوداکرتے وقت اپنے فسخ اور تفاوت کے حق کو ختم کردے۔

4۔سودے کےوقت بیچنے والاکہےکہ میں اس مال کو جو عیب بھی اس میں ہے ،اس کے ساتھ بیچتاہوں،لیکن اگر وہ ایک عیب کا تعین کردے اور کہےکہ میں اس مال کو اس عیب کے ساتھ فروخت کررہاہوں،اور بعد میں معلوم ہوکہ مال میں کوئی اور عیب بھی ہے تو جوعیب بیچنے والے نے معین نہ کیاہو ،اس کی بناپر خریدار بیع کو فسخ کرسکتاہے یعنی مال واپس کردے اور اگر مال واپس نہ کرسکے تو قیمت کاتفاوت لے سکتاہے۔

مسئلہ78:اگر خریدار کو معلوم ہوکہ مال میں ایک عیب ہے اور اسے وصول کرنے کے بعد میں کوئی اور عیب ظاہر ہوجائےتووہ سودا واپس نہیں کرسکتاہے ،لیکن بے عیب اور عیب دار کے درمیان قیمت کاجو تفاوت ہووہ لےسکتاہے۔

لیکن ،اگر وہ عیب دارحیوان خریدے اور خیار کی مدت(جو تین دن ہے)گزرنے سے پہلے اس حیوان میں کوئی عیب ظاہر ہوجائے اور خریدار نے اسے اپنی تحویل میں لےلیا ہوپھربھی وہ اسے واپس کرسکتاہے ،اوراگر  خریدار کو کچھ مدت تک معاملہ فسخ کرنے کاحق حاصل ہو اور اس مدت کے دوران عیب دار مال میں کوئی  دوسراعیب ظاہر ہوجائےوہ مال واپس کرسکتاہے۔

مسئلہ79:اگرکوئی شخص ایسامال رکھتاہو ،جسے اس نے خود دیکھاہوا نہ ہو ،اور کسی دوسرے شخص نے اس مال کی خصوصیات اسے بتائی ہوں،اور وہ وہی خصوصیات خریدارکوبتائے اور وہ مال اس پر فروخت کردےاور بعد میں اس مالک کو پتہ چلے کہ وہ مال اس سے بہتر خصوصیات کا حامل ہے تووہ سودا فسخ کرسکتاہے۔

مسئلہ80:اگر بیچنےوالا خریدار کو کسی چیز کی قیمت خرید بتائےتواسے چاہیے کہ وہ تمام چیزیں بھی اسے بتائے جن کی وجہ سے مال کی قیمت گھٹتی ،بڑھتی ہے،اگرچہ اسی قیمت پر جس پر مال خریداہے یااس سے بھی کم قیمت پر بیچے ،مثلاً اُسے بتاناچاہیےکہ مال نقد خریداہے یاادھار،کسی شرط کے تحت خریداہے یا بغیر کسی شرط کے خریداہے اوراگرمال کی کچھ خصوصیات  نہ بتائے اورخریدار کوبعد میں علم ہوجائےتووہ  خیار تدلیس  کے لحاظ سے سودافسخ کرسکتاہے،کیونکہ ان خصوصیات کو چھپانا تدلیس شمارہوتاہے۔

اسی سے ہے اگر بیچنے والاخریدار کو مال کی بابت پوری پوری خبردےاورپھر معلوم ہوکہ اس نے جوبتایاہے وہ جھوٹ ہےتو خریدار سودے کو فسخ کرسکتاہے ،اور ساری قیمت دے سکتاہے جسے بیچنے والے نے عقد میں طلب کیاہو۔

مسئلہ81:اگرانسان کوئی جنس کسی ( دلال یا تاجر)کودے اور اس کی قیمت معین کر دے اور یہ کہےکہ   یہ جنس اس قیمت پربیچواوراس سے زیادہ جتنی قیمت وصول کر و گے وہ تمہارے بیچنے کی اجرت ہوگی،تواس صورت میں وہ شخص  اس قیمت سے زیادہ جتنی قیمت بھی وصول کرئےوہ جنس کے مالک کامال ہوگا،اور بیچنے والامالک سے فقط اپنی محنت کی اجرت لےسکتاہےلیکن اگر معاہدہ بطور جعالہ(انعام کے)ہو،اورمال کا مالک کہےاگر تو نے یہ جنس اس قیمت سے زیادہ پربیچی ،تواضافی پیسے  تیرامال ہے،تو وہ اضافی پیسے اُس بیچنے والے کے ہوں گے۔

مسئلہ82:اگر قصاب نر جانور کاگوشت کہہ کر مادہ کاگوشت بیچے تووہ یہ اُس کےلیے جائز نہیں ہے،اب اگروہ اس گوشت کو معین کردے اورکہےکہ میں یہ نرجانور کا گوشت فروخت کررہاہوں تو خریدارسودافسخ کرسکتاہے،اوراگرقصاب اس گوشت کو معین نہ کرئےاورخریدارکوجومادہ کاگوشت ملاہو،وہ اس پرراضی نہ ہوتوقصاب کو چاہیے  کہ اسے نر جانور کاگوشت دے۔

یہی حال ہے جب کوئی یہ کہہ کر کپڑے کوفروخت کرئےکہ اس کارنگ پکاہے اور خریدار کو کچے رنگ والاکپڑا دے دیتاہے۔