جنس اوراس کے عوض کے شرائط
جنس اوراس کے عوض کے شرائط:
مسئلہ37:فروخت کی جانے والی جنس اوراس کے بدلے میں دی جانے والی چیزکی پانچ شرائط ہیں:
1۔دونوں کی مقدار معلوم ہو،جو وزن یا پیمائش یاشماریا مساحت سے فروخت کیا جاتا ہو۔
2۔مال قبض کرنے کی قدرت رکھتے ہوں اگر مال قبض کرنے کی قدرت نہ رکھتے ہوں توبیع باطل ہوجاتی ہے،مگریہ کہ اُس کےساتھ ایسی شے کو ملایاجائے جس سے مال لینے والے کے سپرد کیا جاسکتاہو،جس کی طرف عوض منتقل کیاجارہا ہے اُس کا اس پر کنٹرول رکھنے کی قدرت کاہوناہی کافی ہے،جیسے کوئی شخص کھوئی ہوئی گاڑی فروخت کرئےاور مشتری اسے پکڑنے کی قدرت رکھتاہوتو یہ بیع صحیح ہوگی۔
3۔جنس اور اس کی خصوصیات کی معرفت رکھتے ہوں کیونکہ جنس جنس کی قیمت ہوتی ہے ،ایک شے اعلی قسم کی ہوتو اس کی قیمت اور ہے اور کمتر قسم کی ہوتواس کی قیمت اور ہوجاتی ہے،مقصود اغراض سے بھی قیمت مختلف ہوجاتی ہے۔
4۔اُس شے کے ساتھ کسی دوسرے کے حق کاتعلق نہ ہو جو تقاضا کرئےکہ اس کا مال اس کی ملکیت میں باقی رہے،یہاں کلیہ قاعدہ یہ ہےکہ مال کے غیرکی طرف منتقل ہونے سے مالک کاحق فوت ہوجائے گا،جودرست نہیں ہے،جیسے رہن کاحق ،پس رہن رکھی ہوئی شے کی بیع درست نہیں ہے مگر یہ کہ جس کے پاس رہن رکھی گئی ہے وہ موافقت کرئے یا رہن فک کردی جائے۔
5۔ جس شے کو بیچا جارہاہے وہ عین مال ہو اگرچہ اس کے ذمہ میں ہو ،پس منافع کافروخت کرنا درست نہیں ہے ،پس اگر کوئی گھر کی سال بھر کی منفعت کوفروخت کرئے توصحیح نہیں ہوگا،اگرچہ اس کے امکان کاقول دیاجاسکتاہے،ہاں منفعت کو ثمن اورقیمت قراردینے کاکوئی حرج نہیں ہے،ان امور میں تفاصیل ہیں جواللہ تعالی کے اذن سے آنے والے مسائل میں بیان کی جائیں گی۔
مسئلہ38:جوشے ایک شہر میں ناپ یا تول سے بیچی جاتی ہواسے اس شہر میں ناپ یاتول سے ہی فروخت کی جائے،البتہ اسے اس شہر میں مشاہدہ سے فروخت جا سکتا ہے جس شہر میں وہ شے مشاہدہ سے بکتی ہو۔
مسئلہ39:جوشے تول کر فروخت کی جاتی ہے،اسے پیمانےسے ناپ کرفروخت کرنا جائز ہے ،جب پیمانہ وزن کے لیے طریق ہو،یعنی کہاجائےکہ یہ ٹوپا اتنےکلوگرام گندم کاہے تو جتنے ٹوپے اتنے کلوگرام شمار کیے جائیں گے اور ایسا کرناجائز ہے۔
مسئلہ40:جب ان شرائط میں سے کسی شرط کے مفقود ہوجانے سے معاملہ باطل ہوجائےاور بائع ومشتری ایک دوسرے کے مال میں تصرف کرنے پر راضی ہو جائیں تو ان دونوں کےلیے اس مال میں تصرف کرناجائز ہے جواُن کی طرف منتقل ہواہے۔
مسئلہ41:وقف شدہ مال کی بیع جائز نہیں ہے مگر جب اسے فروخت کرنے کاشرعی جواز موجود ہو،جیسے وقف خراب ہوجائےاور وقف قابل استفادہ نہ رہے،یااس کا فائدہ بہت کم رہ جائے،جو نہ ہونے کے برابر ہو،جیسے مسجد پر چٹائی کو وقف کیا گیا ہو ، اوروہ گھِس جائے ،پھٹ جائےاور اس سے معتد بہ فائدہ حاصل نہ کیاجاسکتاہو تومتولی اور جو متولی کے حکم میں ہے،اسے فروخت کرسکتاہے۔
اس کی مثل ہے جب وقف پر ایسی شے عارض ہوجائے ،جسے رکھنےسے وہ زیادہ خراب ہوسکتی ہو ،پھر معتدبہ استفادہ کے لیے بھی نہ رہ سکے تواسے متولی فروخت کر سکتا ہے،لیکن ضروری ہے کہ اس صورت میں اس کے فروخت کرنےمیں دیر کی جائے،اتنی کہ جس وقت تک اس سے استفادہ کیا جاسکے۔
ان تمام صورتوں میں احوط ہے،وقف کی قیمت سے ملک خریدکی جائےاور اسے بھی پہلی وقف کے طریقہ پر وقف کردیاجائے،بلکہ احوط ہےکہ جدید وقف پر ،جہاں تک ممکن ہو وقف اول کا عنوان صادق آئے۔
مسئلہ42:اگر وقف کرنے والوں کے درمیان اختلاف پیداہوجائے،جس سےوقف کواپنے حال پر باقی رکھنے سے مال یا جان کے تلف ہوجانے کاگمان ہو،تو اس کی بیع جائز ہے اور اسے ایسے مورد میں صرف کیاجائے جو وقف کرنے والے کے مقصود کے زیادہ قریب ہو۔
مسئلہ43:اگروقف کرنےوالا شرط لگائےکہ جب مصلحت اسے فروخت کرنے کاتقاضا کرئے تواسے فروخت کردینا،جیسے اس سے منفعت کم رہ جائے یا ظالم کودور کرناہو تو اس کو فروخت کردیناجائز ہے۔
مسئلہ44:عین مستاجرہ کی بیع مستاجر اور غیر مستاجر سے کرناجائزہے ،جب بیع غیر مستاجر کے لیےہو تو مشتری کو حق حاصل نہیں ہےکہ وہ مستاجر سے عین واپس لے ، لیکن اگر وہ صورت حال سے آگاہ نہ ہوتواس کےلیے خیار ثابت ہوگااور یہی حال ہے اگر اسے علم ہوکہ یہ شے اجارہ پردی ہوئی ہے،لیکن اس کاخیال ہوکہ اس کی مدت کم رہ گئی ہے ،اور اس کاخلاف ظاہر ہوجائے ،یعنی اب معلوم ہوکہ اس کی مدت کم نہیں رہتی ہے۔