حرام معاملات

| |عدد القراءات : 16
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

حرام معاملات:

مسئلہ5:حرام معاملات چھ ہیں:

1۔نشہ دینے والی مایع  شے کی بیع ،ایسے کتے کی بیع جو شکاری نہ ہو،سور و مردارکی بیع،اور ان  چارکے علاؤہ دوسری نجس العین چیزوں   کی بیع اظہر قول کے مطابق جائز ہے بشرطیکہ اُن سے حلال منفعت مقصود ہو ،جیسے زمین تیارکرنے کے لیے انسانی فضلہ کی کھادڈالنے کے لیے بیع ،اگرچہ احوط اس کاترک ہے۔

ہاں! پیسوں کوانسانی فضلہ سے ہاتھ اٹھالینے کےمقابلے میں لیاجاسکتاہے۔

2۔غصبی  مال کی بیع۔

3۔ایسی شے کی بیع جس کی مالیت نہ ہو جیسے مشہورقول کی بناء پر درندے ،اس کا جواز ظاہر ہے ،جب اُس کےلیے منفعت محللہ مقصودہ ہو ۔

4۔ایسی شے کی بیع ،جس  سے معمولا  حرام میں استفادہ کیا جاتا ہو،جیسے آلات قمار اور لہو۔

5۔سودی معاملہ۔

6۔وہ معاملہ جو ملاوٹ پر مشتمل ہو ،اس کی دوقسمیں ہیں:

اول۔ جس مال کی خرید میں لوگ رغبت رکھتے ہوں ،اُسے بیچتے وقت اس میں مشتری کو بتائے بغیر کسی دوسری پوشیدہ  شے کی ملاوٹ کی جائےجیسے گھی میں چربی کی آمیزش  اور ملاوٹ کرنا۔

دوم۔ فروخت کیے جانے والے مال کو بڑھا چڑھاکر بتانا اوراس کی ایسی خصوصیات بیان کرنا جو واقعا ً  اس میں  موجود نہ ہوں  ،جیسے سبزیوں پر اُنہیں تروتازہ رکھنے کےلیے پانی کا ترکاؤ کرنا۔

حدیث میں ہے: لَیْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ مُسْلِماً اَوْ ضَرَّہٗ اَوْ مَا کَرِہَ۔

مَنْ غَشَّ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ نَزَعَ اللہُ بَرْکَۃَ رِزْقِہٖ وَ سَدَّ عَلَیْہِ مَعِیْشَتَہٗ وَ وَکَّلَہٗ اِلی نَفْسِہٖ۔

جومسلمان کوکچھ دے اور اس میں ملاوٹ کرئے یااسے نقصان دے یا ایساکرئے جو اسے پسند نہ ہو ،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

جومسلمان بھائی کو کچھ دے اور اُس میں ملاوٹ کرئے ،اللہ اُس کے رزق سے برکت اٹھالیتاہے اور اس کی روزی کو تنگ کردیتاہے اور اسے اس کے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے  ۔

مسئلہ6:پاک کیے جانے کے قابل متنجس شے کے فروخت کرنے  کاکوئی حرج نہیں ہے،جیسے بستر۔

یہی حکم متنجس کی بیع کا ہےجوپاک کیے جانے کے قابل نہ ہو ،جب اُس کی متعارف اور جائز منفعت  طہارت پر موقوف نہ ہوں،جیسے پیٹرول۔

اور اگر اس کی متعارف اور جائز منفعت طہارت پر موقوف ہو تو اس کی بیع تب جائز ہے جب اس بیع سے معتد بہ حلال منفعت کااستفادہ کیا جائے ۔ 

مسئلہ7:بائع پرواجب ہے کہ مشتری کو متنجس  شے کی نجاست کے بارے میں بتائے ،جب اُس کا مشتری کو متنجس شےکی نجاست سے آگاہ نہ کرنا اُسے دھوکا دینے کاسبب بنے،جیسےکوئی شخص کسی پر متنجس پانی فروخت کرتاہے اور وہ اُس پانی سے وضو کر لیتا ہے ۔

 احوط یہ  ہے کہ بہر صورت اُسے مشتری کو آگاہ کرناچاہیے مگر جب اُس کا متجنس شے کی نجاست سے آگاہ کرنا مشتری کےلیے مذاق  کاباعث بنے یعنی دیکھنے والے اس کا مذاق  اڑائیں کہ یہ شخص دین کی پرواہ نہیں کرتاہے۔

مسئلہ8:غیرشرعی طریقہ سے ذبح کیے گئے حیوان  کے گوشت کو فروخت کرناجائز نہیں ہے،اسی طرح اُس کی جلد ،اور اس کے تمام اجزاء جن میں زندگی حلول کرتی ہے،وہ مردار کے حکم میں ہیں۔

مسئلہ9:حیوان کی جلد،گوشت ،چربی اور بقیہ چیزوں  کی خروفروخت جائز ہے،جب احتمال دیاجائے کہ انہیں  شرعی طریقہ پر ذبح شدہ حیوان سے لیاگیاہے۔

لیکن ان کاکھانا جائز نہیں ہے جب تک کہ اُس کا تذکیہ شدہ (یعنی اس کا شرعی طریقہ پر ذبح ہونا)ثابت نہ ہو۔

احوط یہ ہےکہ اگر اس  حیوان کا تذکیہ شدہ  ہونا ثابت نہ ہوتو مشتری  کو خود شرط اور استثناء بتادے جو مسئلہ نمبر سات میں مذکور ہیں۔