تجارت میں چار امور مستحب ہیں

| |عدد القراءات : 16
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

تجارت میں چار امور مستحب ہیں:

1۔قیمت گزاری میں مسلمانوں کےدرمیان برابری اختیار کرنامستحب ہے  مگرکسی میں  ترجیح ہوتو قیمت گزاری میں کمی واقع کی جاسکتی ہے۔

2۔قیمت گزاری میں سہل انگاری کو  اختیار کرنامستحب ہے ،جب تک غبن(دھوکا) کی  حد تک نہ پہنچ جائے۔

3۔ جنس دیتے ہوئے   زیادہ دیں اور لیتے وقت کم لیں ۔

4۔ بیع کی بابت کوئی درخواست کرئے تو اسے قبول کرنامستحب ہے۔ 

مسئلہ 2:جب معاملہ کی صحت اور فساد میں شک ہو ،جس کاسبب   یہ ہوکہ وہ معاملہ کے حکم سے جاہل ہے،تو اُس کے لیے صحت اور فساد میں سے کسی شے کےآثار کامترتب کرنا جائز نہیں ہے،پس اُس کے لیےجائز نہیں ہےکہ  جومال لیاہےاُس میں تصرف کرئے اور جو مال دیاہے اُس میں بھی تصرف کرناجائز نہیں ہے،بلکہ اُس کے لیے ضروری  ہے کہ اُس معاملہ کی بابت علم حاصل کرئے یا اُس معاملہ میں احتیاط کرئے ، اگرچہ یہ مصالحت کے ذریعہ سے ہو۔

ہاں!

 جب اُس کی لیےہوئے مال میں تصرف کے ذریعہ سے رضایت  ثابت ہوجائےتویہ اُس کےلیےجائز ہے ،یہاں تک کہ معاملہ کے فساد کےفرض پر بھی تصرف کرناجائز ہے۔ 

مسئلہ 3:مکلف پر واجب النفقہ افراد کا خرچہ حاصل کرنے کےلیے کمائی کرنا واجب ہے ،جیسے بیوی اور اولاد،جب   اس کے پاس اُن پر خرچ کرنے کے لیے خرچہ نہ ہو ،اوریہ امور مستحبہ کے لیےمستحب ہے ،جیسے  عیال پرخرچہ کی وسعت پیداکرنےکے لیے اور  فقراء کی مدد کرنے کےلیے کمانا ۔