احکام تجارت
بسم اللہ الڑحمن الرحیم
احکام تجارت
تجارت رزق اور برکت کے وسیع ترین اسباب میں سےہے،متعدد احادیث میں آیاہے:
(تِسْعَۃُ اَعْشَارِ الرِّزْقِ فِیْ التِّجَارَۃِ )۔
رزق کے دس میں سے نو حصے تجارت میں ہیں۔
امام جعفرصادق علیہ السلام نے اپنے بعض اصحاب سےفرمایا،جس نے بازار سے دوری اختیار کی ہوئی تھی:
اُغْدُ اِلیٰ عِزِّکَ ۔ صبح سے اپنی عزت کی طرف جاؤ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
اَلتِّجَارَۃُ تَزِیْدُ فِی الْعَقْلِ ۔تجارت عقل بڑھاتی ہے۔
اِنَّ تَرْکَ التِّجَارَۃِ یَنْقُصُ الْعَقْلَ۔تجارت کا ترک کرنا عقل کو کم کرتاہے۔
رسول خداﷺ نے بنفس نفیس تجارت کی ہے،آئمہ طاہرین علیہم السلام اپنے اموال کو تجارت میں مضاربہ کے طور پر خرچ کرتے تھے،تاکہ اللہ تعالی ا ُنہیں رزق کے درپے دیکھے،اگرچہ انہیں اس سے منافع کمانے کی کوئی ضرورت اور نیاز نہیں تھی۔
مسئلہ 1:مکلف کے لیے ضروری ہےکہ تجارت کے ضروری احکام کی تعلیم حاصل کرئے،
مَنْ اَرَادَ التِّجَارَۃَ فَلْیَتَّفِقْہُ فِی دِیْنِہٖ لِیَعْلَمَ بِذَلِکَ مَایَحِلُّ لَہٗ مِمَّا یَحْرُمُ عَلَیْہِ وَ مَنْ لَمْ یَتَّفِقْہُ فِی دِیْنِہٖ ثُمَّ اتَّجَرَ تَوَرَّطَ الشُّبْھَاتِ۔
جوشخص تجارت کرناچاہتاہے ،اسے چاہیےکہ اپنے دین کے فقہی مسائل کو حاصل کرئے،تاکہ اُسے حلال اور حرام کاپتہ چل جائے ،اور جو اپنےدین کےفقہی مسائل کو حاصل نہیں کرتااور تجارت کرتاہے،وہ شبہات کاشکار ہوجاتاہے۔