نماز قضاء

| |عدد القراءات : 17
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

نماز قضاء:

جو یومیہ نماز اپنے وقت میں جان بوجھ کر یا بھول کر یاازروی جہالت یا نماز کے سارے وقت میں سوتے رہنے کی وجہ سے یااس کے علاؤہ کسی اور سبب سے قضاء ہوجائے  جیسے نشہ ،اغماء، ارتداد اس  کی قضاء بجالانا واجب ہے،اسی طرح جب نماز پڑھے لیکن  وہ نماز باطل ہوجائے،اس لیے کہ اس کی کوئی  ایسی جزء  یاشرط ادا نہ کی جائے،جس کاادا نہ کرنا نماز کے بطلان کا موجب ہو ۔

مجنون سے جنون کی حالت میں  اور نابالغ بچے سے بچپن میں  اور اصلی کافر سے کفر کی حالت میں چھوٹ جانے والی نمازوں کے لیے کوئی قضاء نہیں ہے ،یہی حکم حیض یانفاس والی عورت کاہے جب وہ اپنی نماز کو ترک کرتی ہیں اور نماز سے مانع سبب نمازکے  سارے وقت  میں جاری رہتاہے۔

مسئلہ256:نماز یومیہ کے علاؤہ سوائے نماز عیدین کے تمام فرض نمازوں کی قضاء واجب ہے ،یہاں تک کہ منت والے نوافل جن کو معین دنوں میں اداکرنا ہو اور وہ ان دنوں میں ادا نہ کرسکے تو ان کی قضاء بناء بر احتیاط کے واجب ہے،لیکن اگر نماز جمعہ قضاء ہوجائے تو ظہر کااعادہ کیاجائےاور ظہر کی قضاء کی جائے۔

مسئلہ257:قضاء نمازدن رات میں جس وقت چاہیں اداکرسکتے ہیں،سفرمیں ہوں یاحضر میں ہوں،جو قصر میں قضاء ہوئی ہے اسے قصر ہی اداکریں ،اگرچہ حضر میں ادا کررہے ہوں،اور جو حضر میں قضاء ہوئی ہے اسے پورا ہی اداکریں ،اگرچہ سفر میں ادا کررہےہوں ،اور اگر نماز کے کچھ وقت میں انسان حضر میں ہو اور کچھ وقت میں سفر میں ہو تو اس کی قضاء  اُس کیفیت پر بجالائے جو اُس کی  آخر وقت میں کیفیت تھی ،یعنی قصرکواداکرئے۔

مسئلہ 258:جب نماز اماکن تخییر میں سے کسی میں ادا نہ ہوسکے اور قضاء ہوجائے تو اس کی قضاء قصر کی صورت میں ہوگی،ولو ابھی اس مکان سے خارج نہ ہواہوکہ  نماز کاوقت خارج ہوگیاہواور جب فوت ہونے والی نماز ایسی ہو جس میں قصراوراتمام کے درمیان احتیاطاً  جمع واجب ہوتاہے ،تو قضاء بھی احتیاطاً  اسی طرح ہوگی۔

مسئلہ259:قضاء اور ادا کے درمیان ترتیب معتبر نہیں ہے،یعنی پہلے قضاء کو بجالایاجائے یا نہ!بلکہ نماز پڑھنے والے کواختیار ہے ،اگر اداکاوقت وسیع ہوتوجسے چاہے مقدم قراردے،سوائے دو مورد کے اور یہ حکم بناء براحتیاط کے ہے:

1۔جونماز اسی روز فوت ہوئی ہو خواہ سابق وقت مباشر ہو جیسے صبح کو ظہر کے ساتھ پڑھنا،یا غیر مباشرہو جیسے صبح کو مغرب کے ساتھ پڑھنا۔

جب ایک نماز سے زیادہ فوت ہوگئی ہوں تو ادا سے قبل سب کی قضاء واجب ہے اور یہ حکم بناء بر احتیاط کے ہے۔

2۔جس کا وقت مباشر ہو اگرچہ سابقہ دن کے لیے ہو جیسے عشاء اور صبح،یہ اس وقت ہے جب حاضرہ نماز کاوقت وسیع ہو ،اور اگر حاضرہ نماز کاوقت تنگ ہو تو اسے مقدم قراردے،کیونکہ وقت کی وجہ سے اس کاحق زیادہ ہے۔

مسئلہ 260:قضاء نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں ،بلکہ مستحب ہے ،خواہ امام قضاء نماز پڑھ رہاہو یاادانماز پڑھ رہاہو،اس لحاظ سے امام اور ماموم کانماز میں اتحاد واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 261:بچےکو فرائض ،نوافل اور ان کی قضاء کے اداکرنے پربلکہ ہرعبادت پر تمرین کروانا مستحب ہے ۔