نماز آیات
نماز آیات:
نماز آیات کے اسباب :
یہ نماز ہر مکلف پر سوائے حیض والی عورت کے اور نفاس والی عورت کے ،واجب ہے ،اس نماز کے اسباب یہ ہیں:
1۔جب سورج گرہن اور چاند گرہن ہو، اگرچہ گہن کامل نہ ہو بلکہ بعض حصے کا گہن ہو۔
2۔زلزلہ۔
3۔ہر قسم کے خوف کی نشانی کےلیے جو اغلب لوگوں کے نزدیک ڈر وہراس کا باعث بنے،وہ خوف کی نشانی آسمانی ہو جیسے سیاہ یاسرخ آندھی ،سخت اندھیرےکا چھا جانا ،ڈرونی آوازیں ،آگ کاآسمان میں ظاہر ہونا وغیرہ۔
یاوہ خوف زمینی ہو جیسے زمین کادھنس جانا ،زمین کا شق ہوجانا وغیرہ۔
اگر آسمانی یازمینی نشانی ظاہر ہو لیکن لوگ خوف زدہ نہ ہوں یا اس کا خوف بہت ہی کم ہو تو اس کاکوئی اعتبار نہیں ہوگااور ہردوقسم کے گہن اورزلزلہ میں خوف معتبر نہیں ہے ،ان کے لیے ہر صورت میں نماز پڑھنا واجب ہے۔
نماز آیات کاوقت:
گہن میں نماز آیات کاوقت:گہن شروع ہونے سے لےکر تمام ٹکی کے جل جانے تک ہے ،احتیاط مستحب ہے کہ نمازآیات گہن کے شروع ہونے قبل ثابت ہوجاتی ہے،اورجب نمازی صرف ایک رکعت ہی کو گہن میں پاسکے تواسے ادا کی نیت سے پڑھے اور اگر ایک رکعت سے کم کو پاسکے تو ادا و قضاء کاذکر کیے بغیر نماز آیات کو پڑھے،یہ اس وقت ہوتاہے جب وقت وسیع ہو اور اگر سورج گرہن یا چاند گرہن کاوقت قلیل ہو ،اتناکم کہ جس میں نماز ادا نہ ہوسکتی ہو ،ولو ایک رکعت ہی تو ا س پر نماز آیات کاپڑھنا واجب ہے، اور اس کے اداکرنے میں جلدی کرئے اگرچہ نماز کے دوران وقت گزر جائے اور اگر اس صورت میں نماز کو عمداً یا سہواً تاخیر دے گااور وقت ختم ہوجائے تواسے قضاء کی نیت سے انجام دے۔
مسئلہ 252:دونوں قسم کے گہن میں نماز کاوجوب ایسے شخص کے ساتھ مختص ہے جس کے لیے ان گہنوں کادیکھنا ممکن ہو ۔
زلزلہ میں نماز کا وجوب اس علاقہ کے ساتھ مختص ہے جس میں زلزلہ آیا ہو ، اورباقی آیات میں نماز کاوجوب اس علاقے کے ساتھ مختص ہے،جس میں نوعی یاعام خوف حاصل ہو اور اس کے علاؤہ کسی صورت میں نمازآیات واجب نہیں ہے ،اگرچہ وہ متاثرہ علاقہ اس کے پڑوس میں ہی ہو۔
نماز آیات کا طریقہ:
توجہ رہے کہ اس نماز کانام :نماز کسوف ہے،ادلہ صحیحہ صریحہ میں یہی نام آیا ہے،یہاں تک کہ خسوف یازلزلہ وغیرہ میں بھی کسوف ہی کانام وارد ہوا ہے پس احوط ہے کہ اس عنوان کی نیت کی جائے،اگرنماز آیات کی نیت کی جائے تواحوط ہے کہ مافی الذمہ کاقصد کیاجائے ،جسے نماز آیات کےنام سے تعبیر کیاجاتاہے،وہ دو رکعت نماز ہے جس کی ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں،ہررکوع کے بعد سیدھے کھڑے ہوں ،اور پانچویں رکوع کے بعد کھڑے ہوں اور دوسجدے کریں ،دوسری رکعت کے آخری سجدے کے بعد بیٹھ کر تشہداورسلام پڑھیں۔
اس کی تفصیل:تکبیرۃ الاحرام کریں جو نیت کے ساتھ ملی ہوئی ہو پھر سورہ فاتحہ اور ایک سورت پڑھیں ،پھر رکوع کریں ،اور رکوع سے سر اٹھاکر سیدھے کھڑے ہوجائیں،اور سورہ فاتحہ بمع کوئی ایک سورت پڑھیں اور رکوع کریں ،اسی طریقہ پر پانچ رکوع مکمل کریں ،پھر پانچویں رکوع کے بعد سیدھے کھڑے ہوں ، اورسجدہ کی طرف چلے جائیں اور دوسجدے کریں،پھر کھڑے ہوکر پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بجالائیں ،پھر تشہد وسلام پڑھیں۔
مسئلہ253:جائز ہے کہ فاتحہ کے بعد والی سورہ کے پانچ حصے کرلیے جائیں ،اور ہر ایک حصہ کو پڑھ کر رکوع کریں ،البتہ بناء بر احتیاط کے بسم اللہ کو مستقل حصہ قرار نہ دیا جائے،اس صورت میں سورہ فاتحہ ایک دفعہ اور دوسری سورہ تقسیم شدہ ایک دفعہ پڑھی جائے گی ،اب دوسری رکعت بھی اسی روش سے ادا کرسکتے ہیں،جائز ہے کہ پہلی رکعت اس روش سے اور دوسری رکعت پہلے والی روش سے اداکی جائے،اور اس کے برعکس کرنابھی جائز ہے۔
مسئلہ254:اس میں ہر دوسرے رکوع میں جانے سے قبل قنوت پڑھنا مستحب ہے ،اس طرح دورکعتوں میں پانچ قنوت بنتے ہیں:دوسرے ،چوتھے ،چھٹے ، آٹھویں ،دسویں رکوع میں جانے سے قبل قنوت پڑھیں گے،البتہ دوقنوت پر اقتصار کرسکتے ہیں،یعنی پانچویں اور دسویں رکوع میں جانے سے قبل قنوت پڑھیں،اور ان دونوں میں سے آخری رکوع سے قبل بھی قنوت ادا کرسکتے ہیں ،رکوع کی طرف جھکتے ہوئے تکبیر مستحب ہے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے بھی تکبیر مستحب ہے یاکہے:
سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ۔
مسئلہ255:کسوف اور دوسری آیات کے ثابت ہونے کا طریقہ:
1۔خود کو علم ہو۔
2۔دوعادل گواہی دیں۔
3۔بلکہ ایک باوثوق شخص کی گواہی بھی علی الاظہر کافی ہے۔
نجومی کی خبر سے یہ امور ثابت نہیں ہوتے ہیں،جب تک کہ وہ باوثوق نہ ہو یااس کا قول وثوق یا اطمینان کا موجب بنے ۔