نماز عیدین

| |عدد القراءات : 16
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

نماز عیدین

نمازعیدین واجب ہے ،جب اسے اداکرنے کا جامع الشرائط فقیہ حکم دے ،کیونکہ یہ نماز جمعہ کی طرح ، اجتماعی وظائف میں سے ہے ،اس کاوجوب تعیینی ہے ،یہ کسی اور سبب کی وجہ سے واجب نہیں ہے ،اگرچہ نماز جمعہ کے وجوب کے لیے سبب  ہوتا ہے ،بلکہ یہ اس وقت مستحب ہے،اسے جماعت کے ساتھ اداکرسکتے ہیں اور اکیلے میں بھی اداکرسکتے ہیں۔

مسئلہ247:مکلفین کے لیے جو شرائط نماز جمعہ میں بیان کی ہیں ،وہی نماز عیدین میں مکلفین کے لیے ہیں،یہی حکم اس مسافت کاہے جس سے نماز کی طرف آتے ہیں۔

مسئلہ248:اس میں عدد کی کوئی قید نہیں ہے،نزدیک نزدیک دو جماعتیں بھی ہوسکتی ہیں،لیکن نماز جمعہ میں یہ چیزیں معتبر ہیں۔

مسئلہ249:اس نماز کاوہ وقت نہیں ہے جو نماز جمعہ کاہے ،اس نماز کاوقت طلوع آفتاب سے لےکر زوال آفتاب تک کاہے،عید سے مراد سال کے دودن ہیں،ایک عید الفطر یعنی اول شوال اور دوسرا عید الاضحی یعنی دس ذی الحجہ ہے،نماز جمعہ کے خطبےنماز سے  پہلے اور نماز عید کے خطبےنماز سے  بعد میں ہوتے ہیں ۔

مسئلہ 250:نماز عید دورکعت ہے ،دونوں رکعتوں میں سے ہرایک میں سورہ فاتحہ اور ایک سورہ پڑھے،افضل ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ شمس اور دوسری رکعت میں سورہ غاشیہ یا پہلی رکعت میں سورہ اعلی اور دوسری رکعت میں سورہ شمس پڑھے،پھر پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں کہے ،جن میں سے ہر تکبیر کے بعد دعائے قنوت مانگے،اور دوسری رکعت میں قرائت کے بعد چار تکبیریں کہے اور ہر تکبیر کے بعد دعائے قنوت مانگے،دعائے قنوت میں وہ تمام دعائیں مانگ سکتے ہیں ،جو دوسری نمازوں میں مانگی جاتی ہیں،افضل ماثور دعائیں ہیں،اُن میں سے ہر ایک میں کہے:

اَللَّھُمَّ اَھْلَ الْکِبْرِیَاءِ وَالْعَظَمَۃِ وَاَھْلَ الجُّوْدِ وَالْجَبَرُوْتِ وَاَھْلَ الْعَفْوِ وَالرَّحْمَۃِ وَاَھْلَ التَّقْوَی وَالْمَغْفِرَۃِ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ ھَذَاالْیَوْمِ الَّذِیْ جَعَلْتَہٗ لِلْمُسْلِمِیْنَ عِیْداً وَ لِمُحَمَّدٍ ذُخُراً وَ مَذِیْداً اَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمّدٍ کَاَفْضَلِ مَاصَلَّیْتَ عَلَی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِکَ وَصَلِّ عَلَی مَلَائِکَتِکَ وَ رُسُلِکَ وَ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ الْاَحْیَاءِ مِنْھُمْ وَالْاَمْوَاتِ اَللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَ مَا سَئَلَکَ بِہٖ عِبَادُکَ الصَّالِحُوْنَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ بِکَ مِنْہُ عِبَادُکَ الْمُخْلِصُوْنَ۔

نماز کے بعد پیش نماز دوخطبے پڑھے،جن کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھ جائے،ان کے دوران حضور واجب نہیں ہے اور نہ ہی کان لگاکر سننا واجب ہے ،احوط ہے کہ نماز جماعت میں  انہیں ، امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں ترک نہ کیا جائے۔

مسئلہ251:اس نماز میں  اذان  اور اقامت نہیں ہے ،بلکہ مستحب ہے کہ مؤذن تین مرتبہ الصلاۃ کہے۔