سجدہ سہو
سجدہ سہو:
مسئلہ230:سجدہ سہو چند موارد میں کرناواجب ہے:
1۔بھول چوک کی وجہ سے کلام کرنے پر۔
2۔بےجا سلام پڑھنے پر۔
3۔ایک سجدہ اور تشہد کے بھول جانے پر،ان کی قضاء بجالانے کے بعد۔
4۔ بیٹھنے کی جگہ میں کھڑے ہونے پر۔
5۔کھڑے ہونے کی جگہ میں بیٹھنے پر۔
بشرطیکہ یہ قیام رکن نہ ہو ،جو اپنے تدارک کے مقام میں فوت ہوگیاہوتو اس صورت میں اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔
مسئلہ231:احتیاط واجب ہے،کہ واجب نماز میں ہرقسم کی کمی وبیشی پر سجدہ سہو کیاجائے سوائےبنابراحتیاط نماز میت کے ۔
کمی و بیشی سے مراد ،جزء کامل ہے ،جزء کاجزء نہیں ہے،جیسے سورت سے ایک آیت اور رکوع سے طمانیہ اور سجدہ کا بعض ذکر ،احتیاط یہ ہے کہ ان تمام موارد میں سجدہ سہومستحب ہے۔
مسئلہ232:سجدہ سہوکی بابت احتیاط ہے کہ اسے فوراً انجام دیاجائے۔
مسئلہ233:ایک سہو کےلیےپےدرپے دوسجدے سہو کے ہوتے ہیں ،اس میں قربت کی نیت واجب ہوتی ہے،اس میں تکبیر واجب نہیں ہے،اس میں ماتھےاور دوسرے تمام اعضائے سجدہ کا، ایسی شے پر رکھنا معتبر ہے جس پر سجدہ کرنا صحیح ہوتا ہے ،بلکہ احتیاط واجب ہے کہ اس میں تمام وہ خصوصیات ہوں جو نماز کے سجدہ میں معتبر ہیں،یعنی طہارت،روبقبلہ،ستر وغیرہ۔
مسئلہ234:اگر اقوی نہ ہوتو احوط ہے کہ دونوں سجدوں میں ذکر کاپڑھناواجب ہے،اس میں ذکر معین نہیں ہے ،اگرچہ احوط ہےکہ یوں کہاجائے:
بِسْمِ اللہِ وَ بِاللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَ رَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ ۔
یاکہاجائے:
بِسْمِ اللہِ وَ بِاللہِ وَ صَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّ آلِہٖ۔
اگران دونوں ، ذکر کواختیار نہ کرئے تواس کے لیے احوط ہےکہ وہی کہے جسے سجدے میں کہنا جائز اور کافی ہے ۔
مسئلہ235:دونوں سجدوں کے بعدتشہداور سلام پڑھناواجب ہے،احوط ہےکہ متعارف تشہد کو اختیار کیا جائے۔