رکعات کے عدد میں شک کی صورت میں مسائل

| |عدد القراءات : 16
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

رکعات کے عدد میں شک کی صورت میں مسائل:

مسئلہ 224:جب نمازگزاررکعات کے عدد میں شک کرئےتو اس کے لیے احتیاط مستحب یہ ہے کہ تھوڑی سی سوچ بچار کرئےاور نماز کو آگے نہ بڑھائے،اب اگر اس کاشک جاری رہے اور وہ دورکعتی نمازمیں ہو یا تین رکعتی نماز میں ہو یا چار رکعتی نماز کی پہلی دورکعتوں میں ہو تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔

اور اگر اس صورت کے علاؤہ  شک ہو اور اسے ثابت ہو کہ اس نے دورکعتیں ادا کرلی ہیں،باین معنی کہ  دوسری رکعت کے دوسرے سجدہ کے واجب ذکر کو پڑھ چکاہو اور ابھی سر سجدے سے اٹھایا نہ ہو ،اس صورت میں  مداوا (راہ حل )ہوسکتاہے ، جیسا کہ اسے بیان کیا جائے گا۔

مسئلہ225:جن شکوک کا راہ حل  ہوسکتاہے ،متعدد ہیں:

ان میں سے اہم کو بیان کرتے ہیں:

صورت اول۔دوسری تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ کے ذکر کے بعد شک ہوتوتیسری رکعت پر بناء رکھےاور چوتھی رکعت بجالاکر نماز مکمل کرئے،پھراحتیاط واجب ہےکہ  ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر اداکرئے،اگرچہ اس کا وظیفہ یہ ہے کہ ایک رکعت نماز احتیاط بیٹھ کر اداکرسکتاہے۔

صورت دوم۔تیسری چوتھی رکعت میں جہاں کہیں بھی شک ہوتوچوتھی پر بناء رکھے اور نماز کو مکمل کرئے،پھر ایک رکعت کھڑے ہوکر یادورکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے،احوط ہے کہ کھڑے ہوکر نماز کو اداکرے،اگرچہ اس کا وظیفہ یہ ہے کہ ایک رکعت نماز احتیاط بیٹھ کر اداکرئے۔

صورت سوم۔دوسری چوتھی رکعت میں دوسرے سجدہ کے ذکر کے بعد شک ہوتو چوتھی پر بناء رکھےاور نماز کو مکمل کرئے،پھر دورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر اداکرئے،اگرچہ اس کاوظیفہ یہ ہے کہ دورکعت نماز احتیاط بیٹھ کر ادا کرئے۔

صورت چہارم۔چوتھی پانچویں رکعت میں دوسرے سجدے کے ذکر کے بعد شک ہو تو چوتھی پر بناء رکھے اور نماز کو مکمل کرئے،پھر دوسجدے سہو کے کرئے۔

مسئلہ226:نماز احتیاط واجب ہے،لیکن اس کا وجوب نماز کی صحت  کے لیے شرطی ہے،چاہے تواسے اداکرکے نماز صحیح کرلے ،چاہے تو منافی فعل کو انجام دے کر نماز کو باطل قرار دے دے اور دوبارہ سے از سرنو نماز کواداکرئے۔