نماز میں واقع خلل

| |عدد القراءات : 17
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

نماز میں واقع خلل:

نماز میں کمی و بیشی:

جوشخص  نماز کے اجزاء  و شرائط میں سے کسی جزء یا شرط میں عمداً خلل ڈالے تو اس کی نماز باطل ہوجاتی ہے،اگرچہ وہ خلل ایک حرف کاہو یا قرائت یا ذکر سے ایک حرکت کا ہو ،یہی حکم ہے اُس شخص کاجو نماز میں عمداً ایک جزء کا جزئیت کے قصد سے اضافہ کرتاہے،وہ قول ہو یا فعل ہو ، اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ جزء نماز کارکن ہو یا رکن نہ ہو۔

مسئلہ216:جو شخص سہواً کسی جزء کو زیادہ کرئے اور وہ جزء نماز کارکن ہوتو اس کی نماز باطل ہوجاتی ہے،اور اگر وہ جزء نماز کارکن نہ ہو تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی

مسئلہ217:جوشخص رکوع کے بعد سیدھا کھڑے ہونا بھول جائے اور سجدہ کر لے  یا سجود کی طرف جھک جائے تو نماز جاری رکھے۔

مسئلہ218:جب رکوع بھول جائےاور دونوں سجدے کرلے تو نماز کااعادہ کرئےاور اگر دوسرے سجدے میں جانے سے قبل یاد آجائے توبعید نہیں ہے کہ  کھڑے ہوکر رکوع کرکے نماز کو پورا کرئے،اگرچہ احتیاط مستحب ہےکہ نماز کااعادہ کرئے۔

مسئلہ 219:جو شخص سلام بھول جائے اور کوئی نماز کے منافی فعل کو بجالانے سےقبل یاد آجائےتواس کاتدارک کرئےیعنی انجام دے تو اس کی نماز درست ہو جائے  گی،اور اگر نماز کے منافی فعل کو بجالانے کے بعد یاد آئےتو اس کاتدارک نہیں کرسکتا، احتیاط مستحب ہے کہ اس صورت میں نماز دوبارہ پڑھے۔

شکیات نماز:

مسئلہ220:جوشخص شک کرئے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اُس نے نماز پڑھی ہے یااس نے نماز نہیں پڑھی ہے،اگر نماز کاوقت ہو تو نماز پڑھے اور اگر نماز کاوقت ختم ہوگیاہوتو اس شک کی  پرواہ نہ کرئے ۔

مسئلہ 221:جب نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس کی جزء یا شرط میں شک ہوتو اس  شک کی پرواہ نہ کرئے ۔

مسئلہ 222:کثیر الشک،اپنے شک کی اعتناء اور پرواہ نہ کرئے،خواہ شک رکعتوں کی تعداد میں ہو یا شک نماز کے افعال میں ہو ،یاشک نماز کی شرائط میں ہو ،اس صورت  میں وہ نماز کو صحیح قراردے۔

مسئلہ 223:کثیر الشک کی جانچ میں عرف کی طرف رجوع کیا جائے کہ عرف کس حد تک کے شک کو کثیر الشک شمار کرتی ہے، ہاں،جب کوئی شخص  پے در پے تین نمازوں میں شک کرتاہے تووہ  عرف میں کثیر الشک ہوجاتاہے ،چہ جائیکہ وہ اتنے شک ایک ہی نماز میں کرئے۔