نماز میں سلام کا جواب دینے کی بابت مسائل
نماز میں سلام کا جواب دینے کی بابت مسائل:
مسئلہ 213:نمازگزار کے لیے کسی کو سلام وغیرہ کرنے میں ابتداء کرناجائز نہیں ہے،البتہ اسے کوئی سلام کرئے تواس کے سلام کاجواب دے سکتاہے،بلکہ اُس کے سلام کا جواب دیناواجب ہے،اور اگر اسے سلام کا جواب نہ دے اور نماز پڑھتا رہے تویہ گناہگار ہوگا،لیکن اس کی نماز صحیح ہوگی ،نماز پڑھنے والے شخص پر سلام کرنا مکروہ ہے۔
مسئلہ 214:احوط ہے،اگر کوئی کسی نماز پڑھنے والے شخص پر سلام کرئے تو نمازگزار اسے سلام کے جواب میں وہی کہے جواس نے سلام میں کہاہے،پس اگر سلام کرنے والا کہے:سلام علیکم تو واجب ہے کہ نمازگزار بھی جواب میں سلام علیکم ہی کہے۔
مسئلہ215:جب کوئی شخص کئی لوگوں کو سلام کرئے اور اُن میں سے ایک شخص نماز بھی پڑھ رہا ہو اور دوسروں میں سے ایک شخص اس کے سلام کا جواب دے دے تو نمازگزار کےلیے احوط ہے کہ سلام کاجواب نہ دے۔
پنجم۔جان بوجھ کر قہقہ لگانا،یعنی ایسا ہنسنا جس سے آواز اور ترجیع پیداہو بلکہ احتیاط واجب کی بناء پر مطلق آواز بھی مت نکالے،اور خاص کرکے جب وہ بعض حروف پر مشتمل ہو ،البتہ مطلق طور پر مسکرانےاور سہواً قہقہ لگانے کاکوئی حرج نہیں ہے۔
ششم۔جان بوجھ کر رونا جس میں آواز پیداہو۔
ہفتم۔کھانا،پینا،اگرچہ قلیل ہی ہو ،جب تک کہ اس پر کھانا و پینا صادق آئے۔
ہشتم۔نماز میں پیٹ پر ہاتھ باندھنا۔
نہم۔سورہ فاتحہ کے آخر میں جان بوجھ کر آمین کہنا ،پیش نماز ہویا مقتدی ہو ، آہستہ کہے یا بلند آواز سے کہے۔