رکوع
رکوع:
ہر رکعت میں ایک رکوع واجب ہے،خواہ نماز فرض ہو یا نماز نافلہ ہو ،سوائے نماز آیات کے اور نماز میت کے ،رکوع کی عمداً یاسہواً کمی و بیشی سے نماز باطل ہوجاتی ہے،اس میں چند امور واجب ہیں:
اول۔خضوع کے قصد سے یاوظیفہ کے قصد سے یا جزئیت کے قصد سے یابغیر تفصیلی قصد کے جھکنا ،جس سے انگلیوں کے اطراف گٹنوں تک پہنچ جائیں۔
دوم۔ذکر،سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ ۔
یا تین مرتبہ سبحان اللہ کافی ہے بلکہ مطلق ذکر کافی ہے یعنی تحمید و تکبیر و تہلیل وغیرہ ،جب وہ تین مرتبہ کہے جائیں ،اور اس سے کم نہ ہو جیسے اسمائے حسنی میں سے کوئی ایک ،لیکن اس کاتین بارتکرارکرناضروری ہوگا۔
سوم۔اس میں بمقدار واجب ذکر کے طمانیہ (اطمینان)اختیار کرنا۔
چہارم۔اس سے سر اٹھانا ،یہاں تک کہ سیدھاکھڑا ہوجائے،یہ واجبات نماز سے ہے،اس کا واجبات رکوع سے قراردینا درست نہیں ہے ،اگرچہ فقہاء نےاسے واجبات رکوع سے بیان کیاہے،کیونکہ واجب ذکریا مطلق ذکر کے ختم ہوتے ہی رکوع ختم ہوجاتاہے۔
پنجم۔مذکورہ قیام کی حالت میں طمانیہ(اطمینان )اختیار کرنا ۔
مسئلہ 205:جب واجب ذکر کی حالت میں حرکت کرئے،جس کاسبب قہری ہو تو حرکت کی حالت میں خاموش ہوجانااور ذکر کااعادہ کرناواجب ہے ۔
مسئلہ206:جب رکوع بھول جائے اور سجود کی طرف جھک جائے اور زمین پر پیشانی ٹیکنے سے پہلے یاد آجائےتو اطمینان سے سیدھا کھڑا ہوجائےپھر رکوع کرئے اورعلی الاظہر یہی حکم ہے اگر اس کے بعد اور دوسرے سجدہ سے پہلے یاد آجائے۔