صحیح قرائت کے بارے میں مسائل

| |عدد القراءات : 15
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

صحیح قرائت کے بارے میں مسائل

مسئلہ 197: قرائت میں ہمزہ وصلی کا حذف کرنا  واجب ہے جیسے لفظ اللہ کاہمزہ اور الرحمن الرحیم اور اھدنا وغیرہ ۔

جب اسے عمداً ثابت قراردیاجائے تو قرائت باطل ہوجائے گی،اور اسی طرح ہمزہ قطعی کا ثابت قراردیناواجب ہے،جیساکہ اللہ تعالی کے فرمان میں ہے:ایاک اور انعمت ،جب اسے حذف قراردیاجائے گاتو قرائت باطل ہوجائے گی۔

مسئلہ198:مد کااتنا پڑھنا واجب کہ عرف کہے کہ مد پڑھی گئی ہےاور مد چند موارد میں دو حرکت کی مقدار ہوتی ہے:

1۔ واو ہے جس کا ماقبل مضموم ہوتاہے۔

2۔ یاء ہے جس کا ماقبل مکسور ہوتاہے ۔

3۔ الف ہے جس کا ماقبل مفتوح ہوتاہے ،جب اس کے بعد سکون لازم ہو جیسے ضآلین ،بلکہ یہ اس مثال میں احوط ہے: جآء اور جیء اور سوء۔

مسئلہ199:مالک کی ملک یوم الدین قرائت کرنا جائز ہے اور صراط میں صاد اور سین دونوں جائز ہیں،اور کفواً میں جائزہے کہ اسے فاء کے ضمہ کے ساتھ اور فاء کے سکون کے ساتھ ہمزہ یا واو  کے ساتھ پڑھاجائے۔

مسئلہ200:مرد پر واجب ہے کہ نماز صبح کی قرائت میں اور نماز مغرب وعشاء کی پہلی دورکعتوں کی قرائت میں جہر کرئےیعنی  اونچی آواز میں پڑھے جسے بالجہر کہتے ہیں،اور ان کی تیسری و چوتھی رکعت کی قرائت  آہستہ آواز میں کرئے جسے بالاخفات کہتے ہیں،جمعہ کے علاؤہ دوسرے دنوں کی نماز ظہرین میں اخفات کاحکم ہے لیکن جمعہ کے دن نماز ظہرین کی بابت نمازگزار کو جہر واخفات کی قرائت میں اختیار ہے ، جمعہ کے دن بھی احوط  اخفات ہے۔

مسئلہ201:قرائت جہریہ میں بسم اللہ کا جہراً پڑھناواجب ہے،قرائت اخفاتیہ میں مرد کے لیے بسم اللہ جہراً پڑھنامستحب ہے اور اگر آخری دورکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے تو بناء بر احتیاط کے بسم اللہ کااخفاتاً پڑھنا واجب ہے ،اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ بسم اللہ سورہ فاتحہ کی ہو یاکسی دوسری سورہ کی ہو۔

مسئلہ202:عورتوں پر کوئی جہر کاحکم نہیں ہے،بلکہ انہیں جہریہ نماز میں جہر واخفات کی بابت اختیار حاصل ہے ،ان پر اخفاتی نماز میں اخفات واجب ہے۔

مسئلہ203:جہر و اخفات میں معیار صدق عرفی ہے ،اور ظاہر ہے کہ یہ آواز کے جوہراور اس کے عدم  کے ظہور پر منطبق ہوتاہے،تاکہ پتہ چلے کہ یہ قرائت   اسے سنائی دے رہی ہے جو اس کی بغل میں موجود ہے یااسے سنائی نہیں دے رہی ہے۔ 

 مسئلہ 204:نمازگزار کو مغرب کی تیسری رکعت میں اور چاررکعتی نماز کی آخری دورکعتوں میں اختیار ہے سورہ فاتحہ پڑھے یاتسبیح اربعہ پڑھے:

 (سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلہِ وَلَاالٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ)

یہ حکم جہری نمازوں میں پیش نماز کے لیے ہے،لیکن ماموم کےلیے احتیاط لازم یہ ہے کہ وہ تسبحات اربعہ ہی کو اختیار کرئے،عربی قواعد کی رعایت کرنا واجب ہے ، ایک  دفعہ تسبیح کاپڑھناکافی نہیں ہے ،بلکہ احتیاط واجب ہےکہ اسے تین دفعہ پڑھا جائے  ،اور افضل ہے کہ اس کے بعد استغفراللہ  کا اضافہ کیاجائے،اور ذکر میں اخفات   واجب ہے اور اس کے بدل میں پڑھی جانے والی شے میں اخفات ہو یہاں تک کہ احتیاط واجب ہے کہ اس کی بسم اللہ بھی اخفات سے پڑھی جائے۔