محل سجود کی بابت مسائل
محل سجود کی بابت مسائل:
مسئلہ177:سجدہ گاہ میں معتبرہےکہ نمازی اپنی پیشانی زمین یا نبات یا کاغذ پر رکھے۔
کاغذ میں شرط ہےکہ ایسی جنس سے بنا ہوا نہ ہو جس پر سجدہ کرنا صحیح نہیں ہوتا ہے ،جیسے کیمیاوی مواد اور لباس اور کپاس وغیرہ۔
مسئلہ178:افضل ہے،سجدہ گاہ خاک شفاء کی بنی ہوئی ہو ،اس کے بارے میں بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے،اس کے بعد میں تربت رضویہ پر سجدہ کرنے کی فضیلت ہے اوراس کے بعد دوسرے معصومین علیہم السلام میں سے ہر کسی کی تربت پر سجدہ کرنے کی فضیلت ہے۔
مسئلہ179:جوشےزمین کے نام سے خارج ہے،اُس پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے جو معدنیات ہیں جیسے سوناو چاندی وغیرہ اور جوشے نبات کے نام سے خارج ہو اُس پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے جیسے خاکستر اور کوئلہ۔
اسی طرح ٹھیکری ،شیشہ ،اینٹ،چونہ اور نورہ پر بناء بر احتیاط واجب کے ،ان کے جلادینے کے بعد سجدہ کرناجائز نہیں ہے،البتہ ان پر ان کے جلادینے سے قبل سجدہ کرنا جائز ہے۔
مسئلہ180:نبات پر سجدے کے جواز میں معتبر ہے کہ وہ کھائے جانے والی نہ ہو ،جیسے گندم،جو،سبزی پھل وغیرہ ،اور معتبر ہے کہ ملبوس (پہناجانے والا)نہ ہو جیسے کپاس ،کتان اور دھاگا،اگرچہ کاتنے اور بننے سے قبل ہو۔
مسئلہ181:لکھےہوئےکاغذپر سجدہ ہوسکتاہے،جب کتابت رنگ شمار ہو، ٹکڑی شمار نہ ہو۔
مسئلہ182:نمازی کے مکان اور خاص کرکے سجدہ گا ہ میں معتبر ہےکہ ایک جگہ پراستقرار کے ساتھ ہواور اس میں اضطراب نہ ہو یعنی ہلتی حالت میں نہ ہو،چلتے ہوئے چوپاہےاور جھولے پر نماز پڑھناجائز نہیں ہے، جس سے استقرار فوت ہو جائے۔