شرائط ساتر
شرائط ساتر:
نمازگزار کے لباس میں چند امور معتبر ہیں:
اول۔نمازگزارکالباس پاک ہو،سوائے چند موارد کے ،جن میں نجاست کونماز میں معاف قراردیاگیاہے ،اور یہ نجاسات کے احکام میں گزر چکاہے۔
دوم۔نمازی کالباس مباح ہو ،غصبی لباس میں بناء بر احتیاط لازم کے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے،بشرطیکہ وہ شرمگاہ کےلیے بالفعل ساتر ہو،اگر غصبیت کے عنوان کو نہ جانتاہو یا غصبیت کے عنوان کو بھول گیاہویا غصبیت کی حرمت سے جاہل ہو اور وہ ایسی جہالت ہو جواس کےلیے عذرہو یا اسے بھول گیاہو یا مجبور ہو اور وہ خود غصب کرنے والا نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
سوم۔نمازی کالباس مردارکےاجزاء سےبنا ہوا نہ ہو، جس میں زندگی حلول کرتی ہے ،اس میں کوئی فرق نہیں اس میں نماز تام ہوتی ہویاتام نہیں ہوتی ہو ،خواہ حلال گوشت جانور سے ہویاحرام گوشت جانور سے ہو ،جو خون جہندہ رکھتے ہیں۔
مسئلہ 170:مردارکے اجزاء کو نمازمیں اٹھایاہواہوتو نماز صحیح ہے ،جب تک کہ اس پر پہننا صادق نہ آئے،جیسے بلٹ،گھڑی کاپٹہ ،گلےکی ڈوری اور آزاربند وغیرہ ،پس یہ لباس سے ہیں ،اسے عرف اٹھایاہوا نہیں کہتی ہے، پس اس کا مردارسے ہوناجائز نہیں ہے۔
چہارم۔نمازی کالباس ایسے جانور کی کھال سے بناہوانہ ہو، جس کا گوشت کھایا نہیں جاتاہے،کوئی فرق نہیں ہے خون جہندہ رکھتاہو یا نہ رکھتاہو ،اس میں زندگی حلول کرتی ہو یااس میں زندگی حلول نہ کرتی ہو ،اس میں نماز تام ہوتی ہو یا اس میں نماز تام نہ ہوتی ہو ،بلکہ وہ بال جو کپڑے وغیرہ پر گرے ہوئے ہوتے ہیں ،ان کا ممنوع ہونا بعید نہیں ہے۔
پنجم۔مرد نمازی کا لباس سونے سے بناہوا نہ ہو،اگرچہ زیور ہی کیوں نہ ہو جیسے سونے کی انگوٹھی۔
مسئلہ171:مردوں کے لیےنماز کے علاؤہ بھی سونے کا پہننا جائز نہیں ہے اور جو اسے پہنتاہے وہ گناہگار ہے۔
ششم۔مردوں کےلیے خالص ریشم کا پہننا جائز نہیں ہے ،خواہ نماز ہو یا دوسرے اوقات ،مردکےلیے سونے کی طرح ریشم پہنناجائزنہیں ہے۔
مسئلہ172:مصنوعی ر یشم،خالص ریشم کو شامل نہیں ہے،بلکہ مصنوعی اور خالص سے مکس شدہ کپڑے کو خالص ریشم شامل نہیں ہے،اس حیثیت سے کہ وہ خالص ریشم کے نام سے خارج ہوجائے۔