مقدمہ

| |عدد القراءات : 18
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

باب نماز

مقدمہ

اہل بیت علیہم السلام سے بہت زیادہ روایات  وارد ہوئی ہیں ،جو نماز کی اہمیت ،وجوب ،فضیلت ،عظمت  کی تاکید کرتی  ہیں ،اوراُن میں  نماز کے ایسے فوائد بیان ہوئے ہیں،جن کاتعلق خود نمازگزاراور معاشرے کے لوگوں کے ساتھ ہے،ان احادیث کے مضامین یہ ہیں:

نماز دین کاستون ہے۔

جس کی نماز قبول ہوگئی اس کے  دوسرے سب اعمال قبول ہوجائیں گےاور جس کی نماز رد کردی گئی تواس کے دوسرے اعمال رد کردیئے جائیں گے۔

نماز ہر متقی کو اللہ کے قریب کرتی ہے ۔

اس سے انسان کے درجات بلند ہوجاتے ہیں۔

انسان دنیاوی مصروفیات سے دور ہوجاتاہے۔

انسان اپنے پروردگار سے خلوت کرتاہے۔

انسان بنفس نفیس اپنے پروردگار سے مناجات کرتاہے ۔

روایت میں ہے ،امام جعفر صادق علیہ السلام  کی وفات کاوقت قریب ہوا تو آپ نے اپنے اہل بیت کو اکٹھاکیا اور فرمایا:لَاتَنَالُ شَفَاعَتُنَا مُسْتَخِفاً بِصَلَاتِہٖ۔ نماز کو خفیف شمار کرنے والے کو ہماری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔

نیز فرمایا:ہمارے شیعوں کی نماز کے اوقات میں آزمائش کرو ،اس لیے کہ مسلمان کی اپنے پروردگار سے دوستی اور فرمانبرداری کانماز کی طرف جلدی سے بڑھنے سے امتحان لیا جاتاہے۔

ایک اور حدیث میں ہے:مؤمن اور کافرکے درمیان نماز ہی کافرق ہے،قرآن مجید میں متعدد آیات میں نماز کی تاکید کی گئی ہے،نماز کے ثمرات اور فوائد میں سے ہے :

یہ بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے،جب امام علیہ السلام سے پوچھاگیا کہ کیسے معلوم ہوکہ ہماری نماز قبول ہوگئی ہے، تو امام علیہ السلام نے فرمایا:جس قدر بے حیائی اور برائی سے رکتے ہو،اتنی مقدار آپ کی نماز قبول ہے۔

آپؐ نماز کے وقت کاانتظار بڑے شوق سے کرتے تھے تاکہ آپؐ اپنے پروردگار سے خلوت کریں،اور اپنے مؤذن بلالؒ کو کہتے تھے کہ: اے بلالؒ !

ہمیں  آرام و سکون دلاؤ۔

اس نماز کا،دنیاوآخرت میں ،فرداور معاشرے پر بہت گہرااثر پڑتاہے ۔