سال 1443ھ کے اربعين حسینی کا اختتامی بیان

| |عدد القراءات : 742
سال 1443ھ کے اربعين حسینی کا اختتامی بیان
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

بسمہ تعالى

سال 1443ھ کے اربعين حسینی کا اختتامی بیان

(الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ ہَدٰىنَا لِہٰذَا ۟ وَ مَا کُنَّا لِنَہۡتَدِیَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ ہَدٰىنَا اللّٰہُ ۚ لَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِالۡحَقِّ)

ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا اور اگر اللہ ہماری رہنمائی نہ فرماتا تو ہم ہدایت نہ پاتے، ہمارے رب کے پیغمبر یقینا حق لے کر آئے)  (الاعراف: 43)

 

السلام على الحسين وعلى علي بن الحسين وعلى ابي الفضل العباس وعلى اولاد الحسين وعلى أصحاب الحسين الذين بذلوا مهجهم دون الحسين (عليه السلام) ورحمة الله وبركاته.

اس سال اور ہر سال نہجِ امام حسین علیہ السلام کے لاکھوں مسلمان  عاشق، تمام بنی نوع انسانی کو سینکڑوں کلومیٹرز پر پھیلے اجتماع جو شریف انسانی مواقف کی ترجمانی کرتا ہے، کے زریعے، عدالت، سعادت، سلامتی، محبت اور اخوت، ظلم کی مخالفت، استکبار اور ایثار کا پیغام دیتے ہیں.

جب ہم عراق میں کئی دنوں تک دس میلین زائرین کی خدمت میں فی سبیل اللہ اتنی ساری خدمات انجام دیتے ہیں تو اس میں کسی پر احسان نہیں، اور نہ ہی ہم  ان سے جزا اور شکر کی توقع رکھتے ہیں، بلکہ ہم اسے اپنا واجب سمجھتے ہیں اور نعمت خداوند متعال کا شکر بجا لاتے ہیں، جس نے ہماری پاک سرزمین کو چنا تاکہ اس کے برگزیدہ اولیاء کا ٹھکانہ ہو، اور ہمیں چنا تاکہ ہم اس سر زمین کے مالک ہوں، پس ہم پر فرض ہے کہ ہم ان کے زائرین کا اکرام کریں جو ہمیں اس نعمت کے قابل بناتا ہے اور حکومت عدل الہی کے استقبال کے لائق بناتا ہے جو امام مہدی موعود (ہماری ارواح ان پر فدا ہوں) اس مبارک سرزمین پر قائم کرینگے اور اسے اپنا دارالحکومت قرار دینگے اور یہی سے پوری دنیا کو امن وسلامتی اور نعمت سے بھر دینگے.

بے شک دشمنوں نے اس اجتماع کو ہمارا عيب سمجھا اور اس کے بارے میں شبہات اور شکوک پھیلائے کیونکہ ان کے پاس وہ بصیرت ہی نہیں جس کے زریعے وہ اس مقدس مناسبت کی عظمت اور ماضی، حال اور مستقبل میں بشریت پر اس کی برکت کا ادراک کر سکیں، اورہمارے لئیے یہ بات کافی ہے کہ اس میں اہل بیت (علیہم السلام) سے مودت کا اظہار ہوتا ہے  جن اللہ نے مودت رکھنے کا حکم دیا ہے (قُلۡ لَّاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّۃَ فِی الۡقُرۡبٰی.(

کہدیجئے: میں اس (تبلیغ رسالت) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا سوائے قریب ترین رشتہ داروں کی محبت کے.)  (شوری: 23).

اور اس اجتماع میں بہت سے لوگوں کے لیے حق کی طرف ہدایت ہے، اور شہداء، صدیقین اور صالحین کے نہج پر چلنے کی بیعت ہے.

وہ ہم کوئی معجزہ مانگتے ہیں تاکہ اس کے زریعے ان شعائر کی حقانیت ثابت ہو، اور اس میں اہل عقل کے لیے کتنے ہی معجزے ہیں، اور ان میں سے یہی بلند وشريف اخلاق ہے جس کا اظہار تمام مشارکین نے پورے اخلاص اور ایثار کے ساتھ کیا، جس کی مثال آج پوری دنیا جو مادیات میں غرق ہے، میں نہیں ملتی.

لیکن میں ان معجزوں میں سے صرف ایک معجزے کی طرف ان کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ ایک ایسا اجتماع جس میں دس میلین زائرین ہوں جو کئی دنوں تک ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور پرہجوم جگہوں میں جمع ہوتے اور راستے میں موجود میڈیکل کیمپز - جن سے ہم نے پوچھا- نے ایک بھی کرونا کیس ریکارڈ نہیں کیا.

عراق کے صوبوں میں کرونا کیسز کا روزانہ اعداد وشمار اس مناسبت سے پہلے دس ہزار سے اوپر ہوتا تھا اور مناسب (اربعين) کے ایام میں کم ہو کر دو ہزار تک پہنچ گیا، جبکہ پہلے سال جب لندن کے گراؤنڈ میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے کرونا کیسز کا بے تحاشا اضافہ ہوا اور روزانہ پچاس ہزار سے تجاوز کر گئے. حالانکہ بريطانيا کی اکثر عوام نے ویکسین بھی لگوائی تھی. اور منفرد بات یہ ہے کہ یہ اس وقت ہوا جب لوگ کرونا کی وجہ سے لگا لاک ڈاؤن ختم ہونے پر جشن منا رہے تھے اور اسے یوم آزادی کا نام دیا تھا.

اور یہ بات ذہن میں رہے کہ میرا یہ کلام مخصوص جہات کی طرف سے ملنے والی طبی ہدایات کی مخالفت کو شامل نہیں بلکہ میں ایک واقع امر کی بات کر رہا ہوں.

بے شک شعائر الہی کا اقامہ دین اور لوگوں کے دلوں میں عقیدہ راسخ کرنے میں بڑا کردار ہے اور ہم یہ تصور نہیں کر سکتے کہ ان کے بغیر ان کا کیا حال ہوگا جب وہ اپنی پہلی والی جاہلیت کی طرف پلٹیں گے جیسا کہ دوسری امتوں کے ساتھ ہوا جب وہ ہدایت دینے والے انبیاء کی تعلیمات سے دور ہوگئیں.

خداوندا سے دعا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی نعمتیں ہم نازل کرے اور ہمارے عزیز عراق اور دوسرے مسلمان ممالک کو دشمن کی سازش، خباثت اور مکر سے محفوظ رکھے اور ہمیں استقامت کے راستے پر ثابت قدم رکھے بے شک وہ نعمتوں کا ولی ہے.

محمد یعقوبی_ نجف اشرف

20 صفر/1443ھ

28/9/2021