مرجع عالیقدر جناب یعقوبی (دام ظله) نے شہدا کی فیملیز سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دینے سے منع کیا ہے

| |عدد القراءات : 507
مرجع عالیقدر جناب یعقوبی (دام ظله) نے شہدا کی فیملیز سے اظہار یکجہتی کے لیے  ایک دوسرے کو عید کی  مبارک باد دینے سے منع کیا ہے
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

بسمه تعالى

مرجع عالیقدر جناب یعقوبی (دام ظله) نے شہدا کی فیملیز سے اظہار یکجہتی کے لیے  ایک دوسرے کو عید کی  مبارک باد دینے سے منع کیا ہے

مرجع عالیقدر جناب شیخ یعقوبی (دام ظله) نے عید الاضحی کے مبارک موقع پر ایک دوسرے کی خدمت میں ہدیہ تبریک عرض کرنے سے منع کیاہے۔جناب عالی قدر نے عید کی نماز کے دونوں خطبوں کا آغاز  مندرجہ ذیل کلمات سے کیا:

عید کے دن  ہم ایک دوسرے  کی خدمت میں عید کی  تبریک و تہنیت پیش نہیں کرسکتے اور خوشی و مسرت کا اظہار نہیں کرسکتے چونکہ جن معصوم  اور بے گناہ لوگوں کا  صدر سٹی،  ناصریہ میں امام حسین (عليه السلام)  ہسپیٹل اور ابن الخطیب ہسپیٹل میں جو خون ناحق بہایا گیا- جن کا سیاسی  جنگ و جدال ، تنازعات اور معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں تھا- وہ ابھی خشک بھی نہیں ہوا اور چونکہ میدان جنگ میں دشمنوں سے  جنگ کے دوران شہید ہونے والے شہدا کا خون ابھی موجود ہے۔

لیکن  جو چیز ہمیں تسلی دیتی ہے وہ  صبر کرنے والوں سے اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک ان کےلیے اجر عظیم ہے، پس ہمارے پاس صبر اور اللہ تعالی کے ارادے کے سامنے تسلیم ہونے  اور اللہ تعالی کے پاس جو کچھ  اس کے بدلے میں موجود ہے اس پر حسن ظن  رکھنے، اپنے بندوں کےلیے اس کی اچھی تدبیر پر اعتقاد رکھنے اور اس بات پر اعتقاد رکھنے کے سوا کہ عاقبت متقین کےلیے ہے،ہمارے پاس چارہ نہیں۔امام صادق  علیہ السلام سے ایک صحیح روایت میں وارد ہوا ہے کہ: عَجِبْتُ لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ‌ لَا يَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَهُ قَضَاءً إِلَّا كَانَ خَيْراً لَهُ ، وَ إِنْ قُرِضَ بِالْمَقَارِيضِ كَانَ خَيْراً لَهُ وَ إِنْ مَلَكَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا كَانَ خَيْراً لَهُ [1].

" مجھے تعجب ہے مسلمان مرد پر کہ اللہ تعالی اس کے حق میں کوئی ایسا فیصلہ نہیں  کرتا مگر یہ کہ اس میں ، اس کے لیے خیر ہے اگرچہ قینچی سے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردئے  جائیں ، اس میں اس کےلیے خیر ہے یا پوری دنیا کی سلطنت کا وہ مالک بن جائے، اس میں اس کےلیے خیر ہے۔"



[1] اصول الكافي : 2/62 , باب القضاء , ح/8