مرجع عالیقدر جناب شیخ یعقوبی کی مجمع عالمی اہل بیت (علیہم السلام) کے سربراہ سے ملاقات
مرجع عالیقدر جناب شیخ یعقوبی کی مجمع عالمی اہل بیت (علیہم السلام) کے سربراہ سے ملاقات
بسمہ تعالی
مجمع عالمی اہل بیت (علیہم السلام) کے سربراہ سے ملاقات کے دوران مرجع عالیقدر یعقوبی نے کہا: اس وقت دنیا عروجِ تشیع کے زمانے میں رہ رہی ہے. (یہ زمانہ تشیع كے عروج کا زمانہ ہے.)
مرجع عالیقدر جناب شیخ محمد یعقوبی (دام ظلہ) نے نجف أشرف (1) میں اپنے دفتر میں، مجمع عالمی اہل بیت (علیہم السلام) کے سربراہ (سیکریٹری جنرل) جناب آیت اللہ شیخ رضا رمضانی (دامت برکاتہ)، ان کے کچھ بزرگ مددگار (سپورٹرز) اور ان کے ہمراه آنے والے وفد کا استقبال کیا.
جناب مرجع عالیقدر نے شیخ رمضانی کی طرف سے اس باشرف موقع (ادارہ) کے حسن انتخاب پر ان کی تعریف کی، کیونکہ اس میں اعلی علمی فضیلت ہے اور یہ تبلیغی عمل چلانے میں بڑا تجربہ رکھتا ہے، اور مشکلات کا سامنا کرنے اور مسائل کو حل کرنے کی حکمت جانتا ہے.
اس کے بعد جناب شیخ رمضانی نے 30 سال پہلے وجود میں آنے والے ادارے (مجمع عالمى) کا ہدف بیان کیا اور کہا کہ وہ ہدف ایک ایسے رابطے کو ایجاد کرنا ہے جو دنیا کے مختلف ممالک میں موجود پیروان اہل بیت (علیهم السلام) کو اکھٹا کرے، اور ان کے لیے ایک دوسرے کو جاننے اور پہچاننے کا موقع فراہم کرنا ہے. اسی طرح المعمورہ کے شیعوں کو سپورٹ کرنا اور پیروان اہل بیت (علیهم السلام) کو ان کے اپنے ملک میں مضبوط بنانا ہے، اس کے بعد عالی جناب نے مجمع (ادارے) کی ذمہ داریاں اور تالیف ونشر واشاعت اور مختلف اقوام کی زبانوں میں تبلیغ کے میدان ميں حاصل ہونے والی کامیابیاں بیان کیں. اور کہا کہ ایک ایسی یونیورسٹی کی تاسیس ہوئی ہے جس میں مختلف تخصصات پائے جاتے ہیں تاکہ اس کے زریعے شیعہ معاشروں کے بیٹوں کو علمی اور مہارتی صلاحيات سے آراستہ کر سکیں.
اور جناب مرجع یعقوبی نے اپنی گفتگو کے دوران اس عالمی مجمع کی تاسیس کی قدر دانی کی اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہ مبارک پروجیکٹ خداوند متعال کے اس قول (واَمَّا بِنِعمَة رَبِّکَ فَحَدِّث) "اور اپنے رب کی نعمت کو بیان کریں"(الضحی:۱۱)، پر عمل کی خاطر وجود میں آیا ہے. بے شک جس نعمت کا ہمیں ذکر اور تشہیر کرنے کا حکم ہوا ہے وہ اہل بیت (علیہم السلام) کی ولایت ہے جس طرح دوسری آیات شریفہ اس پر دلالت کرتی ہیں، جیسے ذات باری تعالی کا قول ہے (ثُمَّ لَتُسـَٔلُنَّ یَومَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ) "پھر اس روز تم سے نعمت کے بارے میں پوچھا جائے گا"۔ (التكاثر:8)
اور (اَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتِی" (اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی" (المائده:3).
اور یہ بات معصومین (سلام اللہ علیہم اجمعین) کی روایات کی تفسیر کے مطابق ہے.
اور اس دوران بلند ہمت کے ساتھ کام کرنے اور مطلوبہ سہولیات اور امکانات کو بروئے کار لانے پر زور دیا تاکہ مجمع کے متوقع اہداف کو پورا کر سکیں.
اور جناب مرجع (دام ظلہ) نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ آج دنیا عروجِ تشیع کے زمانے میں رہ رہی ہے (یہ زمانہ تشیع كے عروج کا زمانہ ہے) اور یہ امید ظاہر کی کہ دنیا میں اسلام اصیل و حقیقی پھیلے گا جسے اہل بیت (علیہم السلام) نے اپنے جد امجد حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کیونکہ یہی اسلام انسانی پاک فطرف اور عقل سلیم کے ساتھ سازگار ہے. جس طرح معصومین (علیہم السلام) نے بھی اپنے کلام میں اس بات کی تاکید وتایید کی ہے ( فإن الناس لو علموا محاسن كلامنا لاتبعونا) "اگر لوگ ہمارے کلام کے محاسن کو جان جائینگے تو ہماری اتباع کریں گے". (2)
اور جب معزز مہمان نے جناب مرجع یعقوبی (دام ظلہ) کی ابحاث (تحقیقات) جو فقہ اجتماعی اور جدید مسائل پر اس کی تطبيقات ہیں، جنہوں نے اسلامی فقہ میں نئے آفاق کھول دیے اور زندگی کے تمام شعبوں میں حیات بشری کو منظم کرنے کی قدرت عطا کی، پر اظہار مسرت کیا تو مرجع عالیقدر نے نجف اور قم وغیرہ میں موجود علمی حوزات کا ایسی ابحاث پر کام کرنے، ان کو پھیلانے اور ان میں ریسرچ کرنے _ جیسا کہ عالی جناب کی دو جلدوں پر مشتمل کتاب الامر بالمعروف والنهي عن المنكر ہے_ کی تاکید کی. وگرنہ شریعت کے اکثر احکام تعطل کا شکار ہونگے یا محدود فائدہ ہوگا اور اسلامی شریعت ،بشریت کی قیادت کے لیے ایک متکامل نظام دينے سے عاجز ہوگی. اور عالی جناب نے کچھ روایات کو دلیل کے پر ذکر کیا جن میں امام باقر علیہ السلام (3) اسلامی مشرِّع (قائد) کے پاس سلطنت اور حکومت كى خاطرقوت اور تاثیر کے ہونے کی ضرورت بیان کرتے ہیں تاکہ وہ شریعت کے احکام کو اس طرح عملی بنائے جیسا کہ خداوند متعال چاہتا ہے.
اور مرجع عالیقدر نے معارف وعلوم قرآن کریم کے لیے ایک تبلیغی تحریک کی تاسیس کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کرائی کیونکہ یہی ثقل اکبر ہے اور اسی میں ہر چیز کا بیان ہے اور وہی اہل بیت (علیہم السلام) کی پیروی اور ان کی ولايت سے تمسک کرنے کی دعوت دیتا ہے. بے شک یہ لوگوں کی طرف سے مثبت جواب اخذ کرنے اور پروجیکٹ پر ان کا اعتماد حاصل کرنے کا بہترین وسیلہ ہے.
عالی جناب نے نئے میدان (علاقے) جہاں ابھی تک مبلغین کی قابل ذکر تعداد موجود نہیں جیسے جزیرہ افریقہ، کو اہمیت دینے کی تاکید کی، بے شک وہاں کے باسی اچھے ہیں اور فطرت کی آواز کو سن لیتے ہیں. لہذا مبلغین کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، اور ایسے علمی حوزات بنانے کی حاجت ہے جو ان ممالک کے باشندوں کو اپنی قوم کو ہدایت دینے کا اہل بنائیں کیونکہ وہ ان کی زبانوں، طبیعتوں اور ثقافت سے زیادہ آشنا ہیں.
اور جناب مرجع نے یہ خیال ظاہر کیا کہ لوگوں کو اپنانے کا افضل ترین اور خداوند کا نزدیک ترین راستہ لوگوں کی مدد اور ان کی حاجتوں کو پورا کرنے کی خاطر ویلفیئر پروجکٹس ہیں. اسی طرح انسوسمنٹ پروجیکٹس ہیں جو جوانوں کو روزگار عطا کرتے ہیں اور ایک اچھی زندگی گزارنے کے اسباب فراہم کرتے ہیں.
جناب مرجع یعقوبی (دام ظلہ) نے اس سے پہلے اپنی ایک گفتگو (4) میں ایسے امور کے بارے میں خبردار کیا تھا جو نشر ِ تشیع کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں، اس کا چہرہ بگاڑ دیتے ہیں، لوگوں کو اس سے متنفر کرتے ہیں اور تشیع قبول کرنے میں رکاوٹ ایجاد کرتے ہیں.
اور ملاقات کے آخر میں جناب مرجع (دام ظلہ) نے نجف اشرف اور قم مقدس کے حوزات کے درمیان مزید علمی اور عملی روابط اور تبادلہ خیال کی دعوت دی. اور انہیں ایسے دو پروں سے تشبیہ دی جن کے زریعے تشیع محو ِپرواز ہے. ان دونوں کے اہداف ایک ہیں اگرچہ رول (role) اور طریقہ کار مختلف ہے.
____________________________
1. منگل، 19 شوال 1442 بمطابق 1/6/2021.
2. معانی الاخبار، شیخ صدوق، ج1، ص 180.
3. عن يزيد الصائغ قال: (سمعت أبا جعفر (عليه السلام) يقول: إن النساء لا يرثن من رباع الأرض شيئاً، ولكن لهن قيمة الطوب والخشب، قال: فقلت له: إن الناس لا يأخذون بهذا، فقال: إذا وليناهم ضربناهم بالسوط، فإن انتهوا وإلا ضربناهم بالسيف عليه) وسائل الشيعة: كتاب الميراث، أبواب ميراث الأزواج، باب6، ح11.
[4] - كتاب خطاب المرحلة: ج 9 / ص 470