عید
عید
۱۔حقیقی عید
نئے کپڑے پہننا،کسی بڑی جگہ میں اکٹھا ہوجانا اور یا بہت سارا مال جمع کرنا، یہ انسان کی اصلی اور حقیقی عید نہیں، انسان کی اصلی عید یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کی اطاعت کے سائے میں اپنی زندگی گزارے،اس کا ذکر کرے،اس سے غافل نہ ہو اور اس سے مسلسل رابطے میں رہے، اس طرح سے کہ جن چیزوں کا خدا وند متعال نے انجام دینے کا حکم دیا ہے انہیں انجام دے اور جن کاموں سے خدا وند متعال نے روکا ہے ان سے دور رہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے: (كل يوم لا يعصى الله فيه فهو عيد)" ہر وہ دن کہ جس میں خدا کی نافرمانی نہ ہو وہ عید کا دن ہے۔"
۲۔ بدقسمتی سے، ہماری عید دنیوی ہے
لوگوں کو عید پر خوشی منانے کا حق ہے ، لیکن بدقسمتی سے ان کی خوشی دنیاوی وجوہات اور اسباب کی بناء پر ہے جیسے کھانا ، پینا، نکاح کرنا اور ان رکاوٹوں کا دور ہوجانا جو ماہ مبارک رمضان میں ان پر عائد تھیں لیکن ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ لوگ ماہ مبارک رمضان کے اختتام پذیر ہونے پر غمگین ہوجاتے لیکن لوگ خوش ہوجاتے ہیں چونکہ کھانے پینے کی آزادی مل گئی ہے اور اس بات سے غافل ہیں کہ یہ کھانے پینے کی برکتیں اور رحمتیں رمضان المبارک کی وجہ سے ان پر نازل ہوئی ہیں۔لہذا ، امام سجاد علیہ السلام اپنی دعا میں فرماتے ہیں: (فنحن مودعون وداع من عز فراقه علينا وغمنا وأوحشنا انصرافه عنا)، " پس ہم – رمضان المبارک- کو ایسے الوداع کرتے ہیں جیسے ہم کسی اپنے عزیز کو الوداع کرتے ہیں کہ جس کی جدائی ہم پر دشوار اور ناراحت کنندہ ہے اور جس کی دوری ہمیں ڈرا دیتی ہے۔" امام علیہ السلام مذید فرماتے ہیں:(السَّلاَمُ عَلَيْكَ مِنْ قَرِينٍ جَلَّ قَدْرُهُ مَوْجُوداً، وَأَفْجَعَ فَقْدُهُ مَفْقُوداً، وَمَرْجُوٍّ آلَمَ فِرَاقُهُ).سلام ہو تم پر ائے دوست کہ جس کی قدر و منزلت بہت بڑی ہے اور جس کی جدائی دردناک ہے اور امید کا سبب کہ جس کا فراق رنج آور ہے۔"