مناسک حج انجام دینے کی خاطر ویکسین لگوانے کے بارے میں استفتاء

| |عدد القراءات : 588
مناسک حج انجام دینے کی خاطر ویکسین لگوانے کے بارے میں استفتاء
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

مناسک حج انجام دینے کی خاطر ویکسین لگوانے کے بارے میں استفتاء

 

جناب مرجع عالیقدر شیخ محمد یعقوبی دام ظلہ الشریف

 

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

 

تازہ آخری فیصلوں کے مطابق ہر حاجی کو جو مناسک حج انجام دینا چاہتا ہے، کرونا ویکسین لگوانا اور رزلٹ دکھانا ضروری ہے تاکہ اسے مناسک حج ادا کرنے کی اجازت دی جا سکے.

اب سوال یہ ہے کہ: جس شخص نے حج کے لئے ضروری مقدمات فراہم کر لیا ہے (یعنی وہ پہلی دفعہ حج کر رہا ہے اور حج کی قرعہ کشی میں اس کا نام نکلا ہے اور مادی طور پر وہ قادر بھی ہے) تو کیا اس پر لازم ہے کہ وہ ویکسین لگوائے، یا اسے ویکسین لگوانے اور حج پر جانے یا ویکسین نہ لگوانے اور حج کے ارادے سے پیچھے ہٹنے  کا اختیار ہے (خصوصا اسے اس پر اطمئنان نہیں اور خوف ہے)؟

 

اللہ آپ کی حفاظت فرمائے اور ثابت قدم رکھے اور مومنین پر آپ کا رحمت بھرا سایہ برقرار رکھے.

 

بسمہ تعالی

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

 

وباوں کے خلاف ویکسین لگوانا واجب کے مقدمات میں سے ہے لہذا اسے ادا کرنا واجب ہے جس طرح پاسپورٹ حاصل کرنا اور سفر پر بھیجنے والے کے ساتھ اتفاق کرنا واجب ہے. اور اگر اسے کسی معین ویکسین لگوانے سے ڈر لگتا ہے تو دوسرا ویکسین لگوائے، ہاں اگر وہ بعض دوسرے امراض کا شکار ہے یا کوئی خاص قسم کی بیماری یا حالت ہے جس کی وجہ سے ویکسین لگوانا اس کے لئے نہایت نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے یا حج کے موسم میں کوئی وبا پھیل جائے جس سے وہ خوفزدہ ہے (اللہ نہ کرے) تو اس صورت میں اس کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے حق کو اگلے سال تک مؤخر (delay) کرے اور سفر نہ کرے، اور اگر وہ کسی ایسی حالت کا شکار ہے جس کی وجہ سے آئندہ سالوں میں حج ادا کرنے سے مکمل معذور ہے تو اپنی استطاعت کے مطابق کسی کو اداء حج کے لئے اپنا نائب بنائے، اور جب وہ دوبارہ صاحب استطاعت بن جائے اور کسی اور سال حج ادا کرنے پر قادر ہو جائے تو خود ہی مناسک انجام دے. ان شاء اللہ تعالیٰ.

 

محمد یعقوبی

25 شعبان 1442