صہیونی وجود ،بیماری کی ایک علامت ہے ، لہذا بیماری کی جڑ کا علاج کریں
صہیونی وجود ،بیماری کی ایک علامت ہے ، لہذا بیماری کی جڑ کا علاج کریں
جب مسلمان ناجائزصیہونی حکومت کی بات کرتے ہیں اور اسے مٹانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ یہ بیماری کی علامتوں میں سے ایک علامت کے سوا کچھ نہیں جوکہ امت اسلامی کے بدن پر ظاہر ہوچکی ہے اور ایک مرض کی نشاندہی کررہی ہے جو کہ اس بدن میں چھپا ہوا ہے وہی ان علامتوں کی اصل ہے،اور وہ مرض مسلمانوں کا الہی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے سے دوری ہے،پس انہیں مرض کو چھوڑ کر فقظ علامتوں کا علاج نہیں کرنا چاہیے، ان کی مثال ایسے ہی ہوگی جیسے کوئی بلفائٹینگ گرونڈ میں جارہا ہو- یہ مفکرین میں سے ایک کی تشبیہ ہے([1])-
اور بپھرا ہوا بیل اپنا پورا زور، غصہ اور طاقت سرخ کپڑے پر لگاتا ہے اور اس پہلوان سے غافل ہے جس نے وہ سرخ کپڑا اٹھا یا ہوا ہے یہاں تک کہ بہت آسانی سے یہ پہلوان اس کی گردن میں خنجر سے وار کرتا ہے اور اسے مار دیتا ہے اور اس بیل کو پتہ تک نہیں چلتا اور وہ مرجاتا ہے۔ہماری حالت وہ بیل والی حالت نہیں ہونی چاہیے۔پس آپ دیکھتے ہو کہ امت دشمن پر فتح کے اتنا ہی قریب ہوتی ہے جتنا وہ اپنے نفس پر فتح کے قریب ہوتی ہے اور جتنی مقدار میں وہ اللہ تعالی کی طرف لوٹتی ہے۔
([1]) وهو: الشيخ جودة سعيد.