قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

| |عدد القراءات : 527
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

[قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ، وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَداً بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمينَ، وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ]

(البقرة: 94 - 96)

" کہہ دو اگر اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر خصوصیت کے ساتھ سوائے اور لوگوں کے تمہارے ہی لیے ہے تو تم موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو۔وہ کبھی بھی اس کی ہر گز آرزو نہیں کریں گے ان گناہوں کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، اور ان سے بھی جو مشرک ہیں، ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے، اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں، اور اللہ دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔"

[قُلْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِيَاء لِلَّهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ، وَلا يَتَمَنَّوْنَهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ](الجمعة: 6-7)

"کہہ دو اے لوگو جو یہودی ہو اگر تم خیال کرتے ہو کہ تم ہی اللہ کے دوست ہو سوائے دوسرے لوگوں کے تو موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو۔اور وہ لوگ اس کی کبھی بھی تمنا نہ کریں گے بسبب ان (عملوں) کے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔"

[فَإِذَا جَاء الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ]( الأحزاب: 19)،" پھر جب ڈر کا وقت آجائے تو تو انہیں دیکھے گا کہ تیری طرف دیکھتے ہیں ان کی آنکھیں پھرتی ہیں جیسے کسی پر موت کی بے ہوشی آئے"،

لیکن قرآن نے ایک ایسا فیصلہ سنایا ہے جس سے فرار ان کےلیے ممکن نہیں: [قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فإنه مُلاقِيكُمْ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ] (الجمعة: 8)

"کہہ دو بے شک وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو سو وہ تو ضرور تمہیں ملنے والی ہے، پھر تم اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو ہر چھپی اور کھلی بات کا جاننے والا ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔"

[قُل لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لا تُمَتَّعُونَ إِلا قَلِيلاً] (الأحزاب: 16)

"کہہ دو اگر تم موت یا قتل سے بھاگو گے تو تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور اس وقت سوائے تھوڑے دنوں کے نفع نہیں اٹھاؤ گے۔"

[أَيْنَمَا تَكُونُواْ يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ] (النساء: 78)، "تم جہاں کہیں ہو گے موت تمہیں آ ہی پکڑے گی اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں ہی ہو۔"

[قُل لَّوْ كُنتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَى مَضَاجِعِهِمْ] [آل عمران ۱۵۴]" کہہ دو اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے البتہ (پھر بھی) اپنے گرنے کی جگہ پر باہر نکل آتے وہ لوگ جن پر قتل ہونا لکھا جا چکا تھا۔"

موت سے ڈر صرف  ایمان ،عمل صالح ، آخرت  سنوارنا ،اللہ کی رضا حاصل کرنے اور اس کے قریب ہونے کےلیےہونا چاہیے۔

اور مجھے لگتا ہے کہ میں نے یہاں پر ایک مناسب اشارہ کیا ہے اور اس سمت میں کافی سوچنے کا دروازہ کھولا ہے کیونکہ ہماری معاشرتی بیماریوں کے علاج کے لئے سب سے اہم مرحلہ اس بیماری کی درست تشخیص ہے اور پھر مناسب علاج تجویز کرنا ہے۔

مندرجہ بالا  جو مختلف نکات بیان کیے اس سے یہ بات سمجھ میں آئی کہ آج بھی انسانوں میں جہالت باقی ہے اور یہ بھی جانا کہ اللہ تعالی کا لطف و کرم  اپنے بندوں پر ہمیشہ سے ہے اور کسی خاص قوم سے مختص نہیں ہے،ایسا نہیں کہ کل کی جاہلیت آج کی جاہلیت سے اولی تھی اور اس میں کو ئی خاص خصوصیت تھی جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے قرآن نازل کیا اور ان کی طرف ایک  رسول بھیجا،اور آج کی جاہلیت کو ایسے ہی چھوڑ دیا بلکہ آج بھی زمانہ ایک مصلح  اور منجی کا محتاج ہے اور وہ ہے الحجة بن الحسن (أرواحنا له الفداء) بلکہ آج بھی ہم قرآن مجید کے محتاج ہیں  جو ہمیں  جہالت کی تہہ سے نکال کر اسلام کی  چوٹی تک پہنچا سکے۔