قرآن کریم اللہ تعالی کی معرفت حاصل کرنے کا ایک راستہ ہے

| |عدد القراءات : 508
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

قرآن کریم اللہ تعالی کی معرفت حاصل کرنے کا ایک راستہ ہے

جو بھی خدا کو چاہتا ہے اور اس تک پہنچنا چاہتا ہے  تو پھر اسے قرآن کا پابند ہونا پڑے گا کیونکہ دین کا آغاز اس کی معرفت  ہے:(لقد تجلى الله لخلقه في كلامه، ولكن لا يبصرون)[1]"اللہ تعالی نے اپنے کلام میں اپنی مخلوق کےلیے تجلی کیا ہے لیکن وہ اسے نہیں دیکھتے۔" جیسا کہ امام صادق (عليه السلام) نے فرمایا۔

پس جو بھی اپنے نفس کی اصلاح چاہتا ہے،اس کی تہذیب چاہتا ہے اور اس کو امراض سے دور کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ قرآن کا پابند ہو،اور جو اپنے معاشرے کی اصلاح چاہتا ہے،اس کے امن ، خوشی اور سکوں کو برقرار رکھنا چاہتا ہے پس اس کو چاہیے کہ وہ قرآن  کا پابند ہو چونکہ یہ ہر ہدایت  اور نیکی کا رہنما ہے۔

حیرت کی بات ہے جب کوئی چیز خراب ہوتی ہے تو آپ اسے  اس کے بنانے والے کے پاس لے کر جاتے ہیں تاکہ وہ اس کی اصلاح کرے چونکہ  کسی چیز کا بنانے والا اس چیز کی زیادہ خبر رکھتا ہے، لیکن جب تم مریض ہوجاتے ہو- اللہ نہ کرے-تو آپ کسی سپیشلسٹ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہو تاکہ وہ مرض کا علاج کرسکے، اور پھر جب آپ  انسانی نفس  کی اصلاح کرنا چاہتے ہو جو کہ پیچیدہ اور مخفی اسرار کا مالک ہے، کوئی اور تو چھوڑیں اس کامالک بھی ان سے آگاہی نہیں رکھتا، یا ، ایسا نظام قائم کرنا جو انسانیت کو اس کی خوشی اور اصلاح کی ضمانت دیتا ہو ، تو انہی ناقص ، عاجز اور قاصر لوگوں میں  اس کا  علاج تلاش کرتے ہو  اور اس انسان کے بنانے والے، اس کو خلق کرنے،اس کی تصویر بنانے والے اور اس انسان کے نفس کی معرفت رکھنے والے کے پاس نہیں جاتے ہو۔اور  رسول اللہ(صلى الله عليه وآله) کے عظیم تجربے نے اسے یعنی نفس اور معاشرے کی اصلاح میں قرآن کے کرادار- ثابت کردیا ۔بے شک   اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعد کے معاشرے کے مابین ایک سادہ   موازنے سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے؛ امت کے اندر ایک ٰعظیم انقلاب کا برپا ہونا  یعنی ایک جاہل،منحرف اور منتشر قوم    کا جو اپنی برائیوں پر فخر کرتی تھی،ایک مہذب قوم میں بدل جانا جو کہ اچھے اخلاق کی مالک ہو، جس کے پاس زندگی کا نظام ہو ایسا نظام جسے اللہ تعالی سے دور اس قوم نے کھبی نہیں دیکھا تھا اور وہ  بھی بہت ہی مختصر عرصے میں،  یہ سب کچھ  اسی کتاب  کریم  اور اس کتاب کے عظیم حامل کی برکت سے ہوا ۔

 



۔ عوالي اللآلي: 4/116. [1]