مسلمانوں کے زوال کا سبب قرآن سے دوری ہے

| |عدد القراءات : 657
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

مسلمانوں کے زوال کا سبب قرآن سے دوری ہے

اس شکایت سے متعلق حدیث کا انتخاب  ایسے ہی نہیں ہوا اور  نہ ہی کسی فکری سوچ کا نتیجہ ہے بلکہ یہ بصیرت اور دور اندیشی کا نتیجہ ہے جو کہ مسلمانوں کی موجودہ  صورت حال کی تحلیل سے  اور  حالات جس طرف ان کو لے کر جارہے ہیں اس  سے ہاتھ آتا ہے ۔حالت یہ ہے کہ مسلمان اپنے قتل کو سونے کی پلیٹ میں رکھ کر دشمن کو ہدیہ کررہا ہے جو کہ ابلیس اور نفس امارہ ہے اور  اس کو تیار کرنے والا کافر مغرب ہے جس نے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ان  - مسلمانوں- کی شان ،ان کا شرف،ان کی کرامت و افتخار قرآن کریم ہے جو کہ ان کے درمیان اجنبی ہے،پس اسی وجہ سے میں دلبرداشتہ ہوا۔

امت کے زوال اور  اس کی کمزوری کے اسباب قرآن مجید سے منہ موڑنا ہے اور اللہ تعالی کی رسی سے عدم تمسک ہے جس کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم ہوا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: [وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُواْ](آل عمران: 103)،"اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفریقہ ایجاد نہ کرو۔" اور رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا: (وإني مخلف فيكم الثقلين: الثقل الأكبر القرآن والثقل الأصغر عترتي أهل بيتي هما حبل الله ممدود بينكم وبين الله عز وجل ما إن تمسكتم به لم تضلوا، سبب منه بيد الله وسبب بأيديكم . . . الحديث)[1]" میں تمھارے درمیان دو سنگین چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں: ثقل اکبر جو کہ قرآن ہے اور ثقل اصغر جو کہ میری عترت و اہل البیت ہے۔ یہ دونوں اللہ کی رسی ہیں جو اللہ تعالے اور تمھارے درمیان پھیلے ہوئے ہیں جب تک ان کو پکڑ کر رکھو گے  کھبی گمراہ نہیں ہوجاو گے،اس رسی کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور ایک سرا تمھارے ہاتھ میں ہے۔"

 



1۔ بحار الأنوار: 92/102.