اربعین کی کروڑوں (زائرین پرمشتمل) زیارت کا اختتامی بیان
بسم الله الرحمن الرحيم
اربعین کی کروڑوں (زائرین پرمشتمل) زیارت کا اختتامی بیان
الحمد لله وحده والحمد حقه كما يستحقه حمدا كثيرا، والصلاة والسلام على سادة الخلق أجمعين والهداة إلى الحق المبين أبي القاسم محمد وآله الطبين الطاهرين.
السلام على الحسين وعلى علي بن الحسين وعلى أولاد الحسين وعلى أصحاب الحسين الذين بذلوا مهجهم دون الحسين (عليه السلام)
(سلام ہو حسین پر اور علی بن حسین پر، اور حسین کی اولاد پر، اور ان کے اصحاب پر جنہوں نے حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں قربان کیں )
دنیا کے تمام مسلمانوں اور حریت پسندوں کو اربعین امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے تعزیت عرض کرتے ہیں، اور خصوصا ان (زائرین) کو جو دنیا کے گوشے گوشے سے ائمہ اہل بیت علیہ السلام کے ان مقدس مشاہد ومناظر میں شرکت کی خاطر تشریف لائے تاکہ ان کے پاک وطاہر چشموں سے اصلاحی، آزادی، کمال وبلندی اور عظیم انسانی اصول اور اقدار سے سیراب ہو جائیں، اور ہر طرح کے ظلم، فساد، انحراف، طغیان، اور غلامی کو ٹھکرا دیں۔
اور عراق کی صاحب فضل وکرم عوام - مواکب ( camps) تنظیمیں، جہات، ادارے، اور افراد -سب کی خدمت میں تبریک عرض کرتے ہیں جنہوں نے اپنی پوری عاجزى و انکساری، ایثار وقربانی اور محبت والفت کے ساتھ اس مبارک مناسبت کو کامیاب کرنے کے لیئے خدمات انجام دیں۔ اور میلینز (millions) کی تعداد میں حرکت کی جیسے وہ شہد کی مکھیوں کا ایک جھرمٹ ہے، تاکہ زائرین کی ہر حاجت کو پورا کریں، اور انکے اس عمل نےپوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔
اگر یہ مبارک کوشیش اور زحتمیں نہ ہوتیں تو یہ عظیم واقعہ آج اسی طرح قائم نہیں رہتا اور پروان نہیں چڑھتا۔ پس اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے زائرین امام حسین علیہ السلام کے لیئے مقرر کردہ کرامت اور بلند مقامات میں ان کا بھی اعلی نصیب ہے۔ یہ انصاف نہیں کہ مناسبت اختتام کو پہونچے اور ہم ان کا شکریہ بھی ادا نہ کریں۔
بے شک جس نے بھی امام حسین علیہ السلام کی خاطر (زائرين كو) عطا کیا ہےخدا اسے محروم نہیں رکھے گا اور نہ ہی اسکا احسان ضائع ہوگا۔ (ِ إِنَّا لا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً) (الكهف: 30) "جس نے نیک عمل انجام دیا ہم اس کا اجر ضایع نہيں کرتے"۔ اور عنقریب ان کے امور میں انہیں کامیابی ملے گى اور خداوند ان كے ليئے مشکلات سے نکلنے کا دروازہ کھول دے گا۔ اور شعائر حسینی منانے کی برکت سے ظلم اور فساد کی بلاء ان سے دور کرے گا جس طرح ہم سے پہلے والوں کو اس کی برکت سے نجات دی۔
میں اس بات پر مطمئن ہوں کہ یہ شعور کے ساتھ ہونے والی مخلصانہ کوششیں اور زحمتیں ہمارے امام موعود، امام مہدی (صلوات اللہ علیہ وسلامہ علیہ) کے دل میں سرور ڈالتی ہیں، اور انکے ظہور مبارک میں تعجیل کی دعوت دیتی ہیں كيونکہ وہ دنیا کے سینکڑوں ممالک سے، اپنے کروڑوں شیعہ کو اپنے جد امجد سید الشہداء (علیہ السلام) کی ضریح مبارک کے پاس جمع ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اور اس کے سامنے اپنی نصرت، مکمل اطاعت، خواہشات نفس، ذلت، غلامی، پستگی اور جہل سے آزادی کا اعلان کرتے ہیں۔ پس ہم پر لازم ہے کہ ہم برائی کا حکم دینے والے نفس (نفس امارہ بالسوء) اور جن وانس کے شیاطین پرفتح كى خاطر كهانے والے زخموں کا مداوا کریں۔
اس دفعہ قابل توجہ نکتہ یہ تھا کہ سیاسی لوگ اور تنظیموں کے راہنما زائرین کی مشی میں شرکت کرنے اور انکے لیئے طعام وشراب مہیا کرنے میں نظر نہیں آئے اور اسی طرح جھوٹی اور ریاکارانہ حرکات انجام دینے سے بھی دور رہے جن کے زریعے وہ عوام کو دھوکہ دیتے تھے تاکہ انکے زریعے فساد پھیلائیں اور اپنا جبری تسلط برقرار رکھیں۔ اور یہ انکی طرف سے اپنی غلط کاریوں کا اعتراف ہے اور اس بات کا اقرار ہے کہ آج عوام شعور اور ظلم کو ٹھکرانے کے حوالے سے اس بلندی تک پہونچی ہے جہاں اس طرح کے کھیل سے متاثر نہیں ہوتى۔ اور جہاں وہ لوگ مقدس عناوین کے پردے میں برائی اور بہتان پھیلاتے تھے ان کو آشکار کیا۔ اسلام کی نسبت انکی جنایتکاری بہت عظیم تھی اور ان کے میٹھے الفاظ اور اصلاح کے جھوٹے وعدے جنہوں نے انکے لیئے فساد اور عوامی اموال لوٹنے کے نیے دروازے کھول دیے تھے، انہیں ان جنایتوں سے پاک نہیں کرسكتے۔
اور اگر اب بھی ظالموں نے اپنے برے اعمال کو توبہ کے زریعے پاک نہیں کیا اور عراقی عوام سے ظلم اور ذلت کو دور کرنے کے لیئے مخلصانہ اقدام نہیں کیا، تو آج (اربعین کے دن) جس میں کروڑوں لوگ باہر نکلے ہیں تاکہ ظلم اور فساد کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیں، تو بعید نہیں کہ وه ابو الاحرار، سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی ضریح کے پاس اپنے مبارک اجتماع کے زریعے اصلاح، آزادی، باعزت زندگی گزارنے اور ذلت وپستی، غلامی، حقارت اور سستی سے انکار کے مطالب سے سیراب ہو جائیں اور ان (ظالموں) کو رسوا کریں۔
بے شک دینی باصلاحیت مرجعیت اور دینی حوازات علمیہ ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتے جبکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ عوام کو فقر وغربت، محرومیت، مہنگائی، فساد، تخریب کاری، جہالت اور بیماری کی تلواروں سے ذبح کیا جا رہا ہے اور ان پر گولیاں برسائی جارہی ہیں۔ اور خود پر فرض سمجھتے ہیں کہ اپنی آواز کو ان افراد کی آواز کے ساتھ ملائیں جو پرامن طریقے سے اور دستور کے اندر رہتے ہوئے، اپنے قانونی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں اور حقوق انسان کا خیال رکھتے ہوئے عمومی اور خصوصی ممتلکات کو نقصان پہونچانے سے گریز کرتے ہیں۔
اور ملک کے قائدین پر لازم ہے کہ وہ حکمت وہوشیاری کے ساتھ کام کریں اور عقل اور انسانیت کی آواز سن لیں، اور عوام الناس کی موجودہ مشکلات کے لیئے حقیقی حل پیس کریں۔ اور اسٹریٹجک حکمت عملی کے زریعے اس فاسد نظام کو جڑ سے اکھاڑ دیں۔ اور خیانت کاری، سازش گری اورايجنٹ گرى كے الزامات وغیرہ کی سیاست سے اجتناب کریں۔ چونکہ کوئی بھی ان بے گناہ جوانوں کی نسبت جو اپنے کھلے سینوں سے گولیوں کا استقبال کرتے ہیں، ان باتوں کی تصدیق نہیں کرتا۔
ہم پھر سے دعوت دیتے ہیں کہ زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے حکماء اور تجربہ کار لوگوں کی ایک کمیٹی بنائی جائے اور عراق میں ان جسیے افراد کی کمی نہیں۔ تاکہ یہ کمیٹی ملکی مسائل، جوانوں کی رغبات اور مطالبات پر نظر کرے اور ان کے لیئے وقتی اور مستقل حل پیش کرے۔
اور سیاسی حکمران طبقہ پر فرض ہے کہ وہ اس کمیٹی کی طرف رجوع کرے، اس كے ساتھ مشورت کرے اور اس کی رائے پر عمل کرے۔ جہان تک یہ جلدی بازی کے حلوں ( (solutions کا تعلق ہے تو یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ جو باعزت اور آزاد زندگی کا مطالبہ کرنے والوں کو قانع نہیں کر سکتے۔ خدا وند متعال فرماتا ہے: {وَإِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ} (محمد: 38) "اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہارے بدلے اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔
محمد اليعقوبي
20 من صفر الخير 1441
بمطابق 19-10-2019