مختلف ممالك کے مومنین کو غدیر كے دن نجف أشرف كى زيارت کی ترغيب

| |عدد القراءات : 604
مختلف ممالك کے مومنین کو غدیر كے دن نجف أشرف كى زيارت کی ترغيب
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

 

مختلف ممالك کے مومنین کو غدیر كے دن نجف أشرف كى زيارت کی ترغيب

بسمہ تعالی

ہم تمام مومنین اور مومنات کو، عید غدیر کی مناسبت سے نجف اشرف میں امیر المومنین علیہ السلام کی زیارت كرنے پر تاکید کرتے ہیں، تاكہ امام رضا علیہ السلام کی زبانى ائمہ اطہار علیہم السلام کی آواز پر لبیک كہيں، آپ (ع) نے اپنے ایک مقرب صحابی سے فرمایا:  (يا ابن أبي نصر أينما كنت فأحضر يوم الغدير عند أمير المؤمنين (عليه السلام) فأن الله يغفر لكل مؤمن ومؤمنة ومسلم ومسلمة ذنوب ستين سنة ويعتق من النار ضعف ما اعتق في شهر رمضان وليلة القدر وليلة الفطر والدرهم فيه بألف درهم لإخوانك العارفين) ([1]).

اے ابی نصر کے بیٹے! آپ جہاں بھی ہوں روز غدیر امیر المومنین کے پاس حاضر ہو جائیں، چونکہ اللہ ہر مومن اور مومنہ، اور ہر مسلم اور مسلمہ کے ساٹھ سال کے گناہ معاف کرتا ہے، اور اس نے ماہ رمضان، شب قدر اور شب فطر میں جتنا آزاد کیا ہے اس سے دو برابر آگ سے آزاد کرتا ہے، اور اس میں آپ کے عارف بھائیوں کے لیئے ایک درھم ایک ہزار درھم کے برابر ہے۔

اور اس صریح عبارت (انیما کنت) کے ساتھ  یہ دعوت بلا استثنا مشرق اور مغرب کے تمام لوگوں كے ليئے ہے۔ مگر یہ کہ جس پر کوئی عذر غالب آجائے، وہ دور سے ہی زیارت کرے۔

 بے شک یہ دن عظيم اہتمام کا مستحق ہے، چونکہ قرآنی نص کے مطابق یہ دین اور نعمت کے مکمل ہونے کا دن ہے 

 ارشاد بارى تعالى ہے: (الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينا) (المائدة : 3(

"آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پرپوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کوبطور دین پسندکر لیا"

 

 

بتحقیق علی بن ابی طالب اور ان کے بعد ان کی اولاد معصومین (علیہم السلام) کو رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خلیفہ اور مومنین کا امیر  بنانے کے بعد دین کامل ہوا اور نعمت تمام ہوگئی۔

پس اس دن کو اسلام کی سب سے بڑی عید قرار دینے میں کوئی تعجب نہیں، اور گزشتہ روایت میں امام رضا علیہ السلام سےمروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:

(ان يوم الغدير في السماء أشهر منه في الأرض).

"بے شک آسمان میں غدیر کا دن زمین سے زیادہ معروف ہے"

بتحقیق نبی اور ان کے اہل بيت اطہار  (سب پر خدا کا درود وسلام ہو) روز غدیر میں کروڈوں کے اجتماع کو امیر المومنین (علیہ السلام) کے پاس دیکھ كر خوش ہوتے ہیں۔ اس کے زریعے دنیا کی نظریں اس  عظیم واقعے کی طرف متوجہ ہونگی جس نے امت کا مستقبل بنایا اور اس اہم تاریخی دورانیے میں اس کا راستہ معین کیا تاکہ نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی رحلت کے بعد امت گمراہ نہ ہوجس طرح دوسری امتیں گمراہ اور منحرف ہوگئیں۔

بے شک اربعین میں کروڈوں لوگوں کے وجود نے امام حسین علیہ السلام کے واقعے پر روشنی ڈالی اور مختلف ادیان ومذاہب کے لوگوں کو اس عجیب واقعہ  کے بارے ميں سوال کرنے اور اسے جاننے پر مجبور کیا لیکن مخالف میڈیا اسے سبط رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے قتل پر  رونے اور غمگین ہونے کی ایک رسم قرار دینے میں کامیاب ہوا، اور بڑی آسانی سے اس كے مرتكب   سے جو کہ یزید  ہے، بیزاری کا اظہار کیا۔   جسکی وجہ سے امت نے اس کا مبارک پھل صحیح طرح نہیں پایا۔

اگر غدیر کے دن بھی اس طرح کا اجتماع ہو جائے - اگرچہ سالوں بعد ہو- اور اس مسئلے کی طرف توجہ دلا  دى جائے تو اس میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نصرت ہوگی اور ان لوگوں پر ايك رد ہوگی  جو کہتے ہیں کہ آپ (ص) فوت ہوگئے اور اپنے بعد کوئی خلیفہ نہیں چھوڑا، يہ حکمت اور عقلاء کی سیرت کے خلاف ایک منطق ہے؛ اور ہم اس كے زريعے دنیا کو اس واقعے کی حقیقت بتلا دیں۔ 

اور اس کروڈوں کے اجتماع میں امیر المومنین علیہ السلام کے لیئے انصاف ہے اور انکے بارے ميں کچھ شبہات کا ازالہ ہے، اور ان کے ضایع شدہ حق کی گواہی ہے، اور اس میں اہل بیت (علیہم السلام کے ذکر کی بلندی اور ظہور مبارک کے لیئے مقدمہ سازی ہے،  اور امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) محب زائرین کو خوش آمدید کہنے اور ان کے لیئے ہر قسم کی خیر وتوفیق کی دعا کرنے والوں میں سرفہرست ہونگے۔

پس اس قیمتی فرصت کو ہاتھ سے جانے نہ دیں، اور ان لوگوں کی فہرست میں اپنا نام لکھوائیں جنہوں نے اللہ، اس کے رسول اور امیر المومنین کی نصرت كى اور ان (صلوات اللہ اجمعین) کے دلوں کو خوش کیا۔

اسی طرح ہم تمام خدمت گزاران اور اصحاب مواکب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان کے لیئے خوراك، دیگر خدمات، اور زائرین کے لیئے نقل وحمل  (کنونس) کا بندوبست کریں۔

ایک (فقہى) مسئلہ:

کچھ مومنین زیارت پہ آنے سے عذر خواہی کرتے ہیں کہ وہ اس دن روزہ رکھنا چاہتے ہیں چونکہ اس میں اجر عظیم ہے اور سفر روزے کے منافی ہے، ہم ان کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ زیارت کا اجر اسے بھی زیادہ عظیم ہے، اور زائرین کے لیئے جائز ہے کہ وہ سفر کے دوران روزہ توڑنے والی اشیاء سے پرہیز کریں، اور واپس اپنے اہل کے پاس جانے کے بعد دوبارہ روزے کی نیت کریں اگرچہ غروب سے کچھ لمحات پہلے كيوں نہ  ہو؛ چونکہ مستحب روزے کے لیئے یہ شرط نہیں کہ وہ زوال کے وقت اپنے شہر میں ہو، بلکہ سورج غروب ہونے تک نیت کر سکتا ہے۔  

 

محمد یعقوبی_ نجف اشرف

16/ ذی الحجه/ 1440 ھ

18/8/2019



-[1] تهذيب شيخ طوسي: 6/4