اربعین فرج کے لیئے عملی اقدامات

| |عدد القراءات : 439
اربعین فرج  کے لیئے عملی اقدامات
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

اربعین فرج  کے لیئے عملی اقدامات

دینی مرجع عالیقدر جناب شيخ محمد یعقوبي (دام ظله) نے ہر اس کام کو انجام دینے کی تاکید کی ہے جس سے امام مہدی  (صلوات الله وسلامه عليه) کے دل کو خوشی ملتی ہے،اس کی رضا حاصل ہوتی ہے ، انسان اس کے قریب ہوجاتا ہے،اس کے ظہور میں تعجیل کا سبب بنتا ہے اور اللہ تعالی کی اجازت سے  اس دن کےلیے زمینہ فراہم ہوتا ہے جس کا اللہ تعالی نے وعدہ کیا ہے، چونکہ اس دن  لاکھوں لوگ  اللہ تعالی کی بارگاہ میں  اس کے ولی اعظم اور  اس کی خلقت (ارواح العالمين له الفداء) پر اس کی حجت کے  ظہور میں تعجیل کےلیے دعا اور فریاد کریں گے اورلاکھوں لوگوں کا ایک ہی مطلب کے حصول کےلیے  مل کر دعا کرنا وہ بھی ان مقدس دنوں میں ، تو ایسی دعا کبھی رد نہیں ہوسکتی۔

اس تناظر میں ، جناب عالی نے متعدد نکات بیان  کیے ہیں:

۱۔اللہ تعالی کو ہر وقت یاد رکھنا{وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ} (الحديد/4) چونکہ اللہ تعالی اپنی تمام برکات کے ساتھ انسان  کے ہمراہ ہے چاہے انسان جہاں پر بھی ہو لہذ سب سے پہلے انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی  کی حرام کردہ اشیا ءسے  دوری اختیار کرے اور اس کی مدد، محبت،رحمت اور اس کی ہمراہی کو اپنے اندر محسوس کرے، وغیرہ جو ہم نے آیت کریمہ کی تفسیر میں بیان کی ہیں۔(1) .

۲۔ نماز کی پابندی کرنا اور اگر ممکن ہو تو نماز اول وقت میں پڑھی جائے اور بہتر ہے اگر سہولت فراہم ہو تو  نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا  کی جائے۔

۳۔ اختلافات اور تنازعات کو ترک کرنا،لڑائی جھگڑوں سے اجتناب کرنا،گالی گلوچ نہ کرنا اور مشکلات کو حکمت اور دانائی سے حل کرنا  جس طرح سے اللہ تعالی چاہتا ہے۔

۴۔ والدین سے نیکی کرنا ،اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا اور سب کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنا۔

۵۔ ہاتھ ، زبان ، پیٹ اور آنکھ کی عفت ، خواہشات اور جبلت کی تطہیر۔

۶۔ دین میں غور و فکر کرنا،دینی مدارس میں پڑھے لکھے،باشعور اور تہذیب یافتہ افراد کا  داخلہ کروانا؛ حضوری یا غیر حضوری فرق نہیں کرتا۔

۷۔ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرنا ،انہیں خوشی دینا اور انہیں تکلیف پہنچانے سے اجتناب کرنا۔

۸۔ضرورت مندوں خاص طور پر پاکیزہ لوگوں کی مدد کرنا ،یتیموں کی اقتصادی،تربیتی اور ثقافتی طور پر کفالت کرنا اور نیک جوانوں کی  ڈونیشن اور جائز حقوق سے شادی کروانا۔

۹۔  لوگوں کو تعلیم دینا ،ان کی ہدایت کرنا ،اور ان کی رہنمائی کرنا اس چیز کی طرف جو اس کی دنیا اور آخرت دونوں کے لیے مناسب ہو۔جن شکوک و شبہات کا انہیں سامنا ہے ان کو دور کرنےا اور ان کے سوالات کا جواب دینا۔

۱۰۔ کام میں خلوص اور جس کام کے آپ انچارج ہیں ، اس میں مہارت حاصل کرنا اور اس میں کمی و کوتاہی نہ کرنا۔

۱۱۔ فضولیات سے دوری اختیار کرنا لیکن اگر  ضرورت ہو  تو ضرورت کے حساب سے  تفریح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

۱۲۔ مذہبی رسومات کو زندہ کرنا اور ان میں حصہ لینا۔

۱۳۔  جتنا ممکن ہو قرآن مجید کی تلاوت کرنا اگرچہ ایک پارے کا چوتھا حصہ ہی  کیوں نہ ہو۔

۱۴۔ مستحبات کو جتنا ممکن ہے انجام دینا خاص طور پر نماز شب کا بجا لانا اگرچہ ایک رکعت ہی کیوں نہ ہو۔اسی طرح جتنا ممکن ہو طہارت پر باقی رہنا البتہ اس بات کا خیال رہے  طہارت برقرار رکھنے سے  آپ پر دباو نہ آئے اور اس سے آپ کی ذمہ داری متاثر نہ ہو۔

۱۵۔  روزانہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کےلیے دعا کرنا خاص طور پر  دعا(اللهم كن لوليك…) اور دعا(يا من تحل به عقد المكاره) اور زیارت عاشورا پڑھنا ، امام کی صحت و سلامتی کےلیے صدقہ دینا،افراد ،گروپس اور ادارے جو کام بھی انجام دیتے ہیں ان کو امام  سے منسوب کرنا تاکہ اس کا ذکر مبارک عام ہو اور  لوگوں کا اپنے امام (سلام الله عليه)سے رابطہ مضبوط اور مستحکم ہو۔یہاں اس بات کی یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ جناب مرجع عالیقدر(دام ظله) نے پچھلے سال بھی اربعین کے موقع پر 8 /محرم الحرم / 1441,تاریخ  کوایک بیان صادر کیا تھا  جس کا عنوان تھا(اربعین فرج۔۔عاشورا سے اربعین تک ) (2)  اور جس میں انہوں نے امام حسین علیہ السلام سے وابستہ  ایام اربعین  سے استفادہ کرنے کا  مطالبہ کیا تھا جو کہ عاشورا سے اربعین تک ہیں یعنی چالیس دن بنتے ہیں۔انہوں نے  لوگوں سے گزارش کی تھی کہ وہ ان مقدس ایام میں  اللہ تعالی کی بارگاہ میں  فریاد کریں کہ وہ ہمارے برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے  اور اربعین کے ایام اس مقصد اور فریاد کےلیے بہترین ایام ہیں ۔

اربعین    دعا و تضرع کےلیے ایک مناسب موقع ہے تاکہ امام حسین علیہ السلام کے قضیے –عاشورا- کو حکومت عدل الہی سے متصل کیا جاسکے اور اس لیے کہ یہ  ہر نیکی کےلیے الہام بخش ہے اور ہدایت کرنے والوں اور اصلاح کرنے والوں کےلیے یہ قدرت کا منبع ہے۔امام جعفر صادق علیہ السلام  اس حوالے سے فرماتے ہیں: (فلما طال على بني إسرائيل العذاب.. ضجّوا وبكوا إلى الله أربعين صباحاً فأوحى الله إلى موسى وهارون أن يخلّصهم من فرعون فحطّ عنهم سبعين ومائة سنة، هكذا أنتم لو فعلتم لفرّج الله عنّا، فأما إذا لم تكونوا فإن الأمر ينتهي إلى منتهاه).

" جب بنی اسرائیل پر عذاب طولانی ہوگیا تو انہوں نے چالیس دن مسلسل اللہ تعالی کی بارگاہ میں گریہ کیا تو اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت ہارون   علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ  انہیں فرعون کے ظلم و ستم سے آزاد کرائیں تو اللہ تعالی نے ۱۷۰ سال   ان سے کم کردئیے، اگر تم بھی  یہی کرو گے ، اللہ تعالی کی بارگاہ میں امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ کے ظہور کےلیے دعا کرو گے تو اللہ تعالی ہمارے امام  زمانہ علیہ السلام کے ظہور کو نزدیک کرے گا لیکن اگر ایسا نہیں کیا تو امام کا ظہور اپنے مقررہ وقت میں ہی ہوگا۔"

ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں  کہ ہمیں اور آپ کو  ہر اس کام کو انجام دینے کی توفیق عنایت کرے جس سے ہمارے مولا و آقا المهدي (عجل الله فرجه) کے دل کو خوشی ملتی ہے اور ہر اس کام سے اجتناب کرنے کی توفیق عنایت  کرے جس سے امام  علیہ السلام کے دل نازنین کو  تکلیف پہنچتی ہے۔ یقینا وہ دعا کو سننے والا ہے۔

دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت اللہ شیخ محمد یعقوبی (دام ظله)

14/محرم الحرام/1442

3/9/2020

 

 

 

[1] - https://yaqoobi.com/arabic/index.php/5/1/7418.html

[2]-  https://yaqoobi.com/arabic/index.php/news/6978.html