تلاوت قرآن مجید کے بعض آداب و مستحبات

| |عدد القراءات : 841
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

تلاوت قرآن مجید کے بعض آداب و مستحبات

 میں یہاں قرآن مجید کی تلاوت کے بعض آداب اور مستحبات بیان کرنا چاہتا ہوں  جو  احادیث سے استفاد شدہ ہیں:

۱۔  ایک مہینے میں ایک بار قرآن مجید مکمل کرنا مستحب ہےاور چار ماہ سے زیادہ  کا ٹائم نہیں لگنا چاہیے ، یعنی سال میں تین بار مکمل کرنا ، اس اضافے کے علاوہ جو رمضان کے بابرکت مہینے میں شامل کیا جانا چاہئے۔

۲۔ یہ کہ اس کا مطالعہ اختتام کے انداز سے ہو ، یعنی قرآن مجید  ابتداء سے شروع کریں اور آخر تک پڑھیں، متفرق اور مختلف سورتیں نہ پڑھیں  ان کی اہمیت چاہے جتنی بھی ہو ، تاکہ پورے قرآن مجید کا مرور ہوسکے اور اس کی ساری برکتیں حاصل ہوسکیں  اور آنے والی حدیث شریف میں اس  کی تعبیر یو ں ہوئی ہے: (الحالِّ المرتحل)([1]).

۳۔ یہ کہ ختم جمعے کے دن کے موافق ہو اور جب قرآن ختم ہوجائے تو قرآن سے مختص دعا پڑھے اور یہ دعا صحیفہ سجادیہ میں موجود ہے۔

۴۔ جب قرآن ختم کرے تو پھر توقف نہ کرے بلکہ فورا  نیا ختم شروع کرے اگر چہ سورہ فاتحہ  کے ساتھ سورہ بقرہ کی پہلی پانچ آیات کی تلاوت کرے۔

۵۔ قرآن مجید کی تلاوت طہارت کے ساتھ،  مصلے پر بیٹھ کر اور قبلہ رخ ہوکر کرے۔

۶۔ اللہ تعالی کے اس قول کی تفسیر میں وارد ہوا ہے: [يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ] (آل عمران: 200)، " اے ایمان والو! صبر کرو اور مقابلہ کے وقت مضبوط رہو اور لگے (ڈٹے) رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔" بے شک مرابطین میں سے ہے وہ شخص جو اپنے مصلے پر بیٹھا ہے اور نماز واجب کے وقت کا انتظار کررہا ہے،پس  مرابطین کا مرتبہ پانے کےلیے مومن   یہ حالت اپنا لیتا ہے اور وہ  نماز کے لیے انتظار وقت ہے جس میں وہ قرآن تلاوت کرتا ہے اور اس کا اجر بہت زیادہ ہے اگر یہ انتظار  نماز جمعاعت کےلیےمسجد میں ہو۔

۷۔ سونے سے پہلے مومن  کا  طہارت اور قرآن تلاوت کرنا مستحب ہے۔جدیث میں آیا ہے: (من أحدث ولم يتوضأ فقد جفاني ومن توضأ ولم يصل ركعتين فقد جفاني ومن صلى ركعتين ولم يدعني فقد جفاني ومن دعاني ولم أجبه فقد جفوته ولست بربٍ جاف)([2]

"جس سے حدث سرزد ہو  اور وہ وضو نہ کرے تو اس نے میرے ساتھ ظلم کیا اور جس نے وضو کیا اور دو رکعت نماز نہیں پڑھی تو اس نے میرے ساتھ ظلم کیا اور جس نے دو رکعت نماز پڑھی اور مجھ سے دعا نہیں مانگی اس نے میرے ساتھ ظلم کیا اور جس نے مجھ سے دعا مانگی اور میں نے اس کا جواب نہیں دیا تو پھر میں  نےاس کے ساتھ ظلم کیا اور میں ظالم رب نہیں ہوں۔"

اور اگر اس کے ساتھ نماز  تہجد بھی پڑھے جس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، سونے سے پہلے بیت الخلا بھی جائے،مسواک بھی کرے،اس  مجموعے سے ایک اہم ورد ہمارے ہاتھ آیا اور وہ  یہ کہ مومن سونے سے پہلے واش روم جاتا ہے،  برش کرتا ہے پھر وضو کرتا ہے پھر نماز شب پڑھتا ہے یا پوری پڑھتا ہے یا کم پڑھتا ہے اور جو رہ جاتی ہے وہ طلوع فجر سے پہلے پڑھتا ہے پھر  قرآن مجید کی کچھ تلاوت کرتا ہے، پھر اللہ سے اپنے لیے اور مومنین کےلیے دعا مانگتا ہے تو بے شک اس نے سارے مستحبات انجام دیئے۔ لیکن جو انسان ساری رات جاگتا ہے،  خراب فیلمیں دیکھتا ہے جو اسے تھکا دیتی ہیں  تو وہ تکلیف میں زندگی گزارے گا۔

۸۔ تلاوت قرآن خاص طور پر تازہ شروع کرنے والوں کےلیے تفسیر شبر  بہت  بہتر ہے جس کے  کئی سارے فوائد ہیں؛ اس میں  قرآن کا ایک نسخہ ہے،اس میں معانی قرآن کی اجمالی تفسیر ہے،اور یہ بات ہم نے پہلے کہی ہے کہ یہ قرآن کی ابتدائی تعلیم کے نصاب میں شامل ہو،اس میں علوم قرآن کا ایک مقدمہ ہے یہ ایک اور درس ہے،اس میں قرآنی الفاظ اور اصطلاحات کی ایک فہرست بھی شامل ہے جس کے توسط سے آپ  کسی بھی  آیت یا کلمہ  کی موقعیت کو جان سکتے ہیں،اور اس میں ایک ہی لفظ کی کئی قرائتیں  ہیں  اگر ہونگی تو حاشیہ میں مل جائیں گی،اس میں سورتوں کے نزول کی ترتیب موجود ہے، ہر سورہ کے عنوان میں ہی بتا دیتی ہے کہ یہ فلاں سورہ کے بعد نازل ہوئی ہے، یہ سارے فائدے اسی  جلیل القدر کتاب میں موجود ہیں۔

۹۔ قرآن کا پہلا ختم رسول اللہ (صلى الله عليه واله) کو ہدیہ کریں پھر دوسرا امیر المومنین (عليه السلام) کو  اسی طرح سے تمام  چہاردہ معصومین  (عليهم السلام) کو،اس حوالے سے ایک روایت بھی ہے کہ وہ سب سے زیادہ سخی ہیں ، لہذا قیامت کے دن وہ اپنی فیاضی کے مطابق تحفہ واپس کردیں گے۔

۱۰۔ قرآن مجید کی بلند آواز سے تلاوت کریں،تلاوت کے دوران انسان حزین ہو اور قران کے معانی میں غور وفکر کرے اور آپ میں  سے کسی کو یہ فکر لاحق نہیں ہونی چاہیے کہ یہ سور ہ کب ختم ہوگی، جیسا کہ حدیث میں  بھی اس طرف اشارہ ہے۔

۱۱۔  قرآن مجید میں دیکھ کر قرآن کی تلاوت کرنا مستحب ہے چاہے انسان جو پڑھ رہا ہے وہ اسے حفظ ہی کیوں نہ ہو ،اور اسی طرح مستحب ہے فیملی کے ہر فرد کےلیے ایک الگ قرآن ہو جس میں وہ علامت رکھے۔

۱۲۔ قرآن کو خاموشی سے سنیں اور جب بھی فرصت ملے   جو آیت سنی ہے اس  میں تدبر کریں۔

اللہ تعالی سے دعاگو ہوں کہ  قرآن کا کرادار ہماری زندگی میں بحال کردے اور ہمیں اس کی شفاعت نصیب کرے اور ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو قرآن سے ہدایت لیتے ہیں اور اس کے نور سے اپنے آپ کو منور کرتے ہیں، وہ نعمتوں کا ولی ہے،اپنے بندوں کے ساتھ نرمی سے پیش  آتا ہے اور ہم پر اس کا لطف و کرم ہے کہ اس نے  اپنے دین کی طرف ہماری رہنمائی کی  اوراپنی  کتاب کریم ، اپنے نبی عظیم اور اہل البیت  کو ہمیں تحفے میں دے دیا۔

(الحمد لله الذي هدانا لهذا وما كنا نهتدي لولا أن هدانا الله ) .

اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ ہماری رہنمائی نہ فرماتا

 

محمد اليعقوبي

محرم 1422

 



([1]) الكافي: 2 / 605.

([2]) وسائل الشيعة: كتاب الطهارة، أبواب الوضوء، باب 11، حديث2.