قرآن اپنی توصیف خود کرتا ہے

| |عدد القراءات : 480
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

قرآن اپنی توصیف خود کرتا ہے

یہاں پر سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں  آپ کی خدمت میں چند آیات کی تلاوت کروں جن کے توسط سے قرآن نے اپنی توصیف کی ہے تاکہ اس کے متعلق ہم جان سکیں۔ بے شک اس بارے میں وہ سب سے زیادہ جانتاہے اور یہ کہنے والوں میں سے سب سے بہترین کا کلام ہے۔اور ان آیات سے آپ کو اس کتاب کی قدر و منزلت اور اس کے آثار اور برکات کی معرفت حاصل ہوگی:

۱۔ [هَذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ] (آل عمران: 138).

" یہ لوگوں کے واسطے بیان ہے اور ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔"

۲۔[إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ] (النساء: 105).

" بے شک ہم نے تیری طرف سچی کتاب اتاری ہے تاکہ تو لوگوں میں انصاف کرے"۔

۳۔ [يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُوراً مُّبِينًا، فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ بِاللّهِ وَاعْتَصَمُواْ بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطاً مُّسْتَقِيماً] (النساء: 174-175)." اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل آ چکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح روشنی اتاری ہے۔سو جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور انھوں نے اسے مضبوط پکڑا تو انہیں وہ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا اور اپنے تک ان کو سیدھا راستہ دکھائے گا۔"

۴۔ [قَدْ جَاءكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ، يَهْدِي بِهِ اللّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلاَمِ وَيُخْرِجُهُم مِّنِ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ] (المائدة: 15-16).

"بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔اللہ سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے اسے جو اس کی رضا کا تابع ہو، اور ایسے لوگوں کو اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے، اور انہیں سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔"

۵۔[وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُواْ التَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيهِم مِّن رَّبِّهِمْ لأكَلُواْ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم] (المائدة: 66).

"اور اگر وہ تورات اور انجیل کو قائم رکھتے اور اس کو جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے تو اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے،"

۶۔ [قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَى شَيْءٍ حَتَّىَ تُقِيمُواْ التَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ] (المائدة: 68).

"کہہ دو اے اہل کتاب! تم کسی راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم قائم نہ کرو تورات کو اور انجیل کو اور اسے جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے،"

۷۔ [مَّا فَرَّطْنَا فِي الكِتَابِ مِن شَيْء] (الأنعام: 38).

"ہم نے ان کی تقدیر کے لکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،"

۸۔ [وَهَذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ َ] (الأنعام:92).

"اور یہ کتاب جسے ہم نے اتارا ہے برکت والی ہے۔"

۹۔  [وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ] (الأعراف:204).

"اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"

۱۰۔[يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاء لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ] (يونس: 57).

"اے لوگو! تمہارے رب سے نصیحت اور دلوں کے روگ کی شفا تمہارے پاس آئی ہے، اور ایمان داروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔"

۱۱۔ [إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يِهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ ] (الإسراء: 9).

"بے شک یہ قرآن وہ راہ بتاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔"

۱۲۔ [اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاء وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ] (الزمر: 23).

"اللہ ہی نے بہترین کلام نازل کیا ہے یعنی کتاب باہم ملتی جلتی ہے (اس کی آیات) دہرائی جاتی ہیں جس سے خدا ترس لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، پھر ان کی کھالیں نرم ہوجاتی ہیں اور دل یاد الٰہی کی طرف راغب ہوتے ہیں، یہی اللہ کی ہدایت ہے اس کے ذریعے سے جسے چاہے راہ پر لے آتا ہے، اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں۔"

۱۳۔ [وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ، لا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلا مِنْ خَلْفِهِ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ] (فصلت: 41 - 42).

"اور تحقیق وہ البتہ عزت والی کتاب ہے۔جس میں نہ آگے اور نہ پیچھے سے غلطی کا دخل ہے، حکمت والے تعریف کیے ہوئے کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔"

۱۴۔ [اَللَّـهُ الَّـذِىٓ اَنْزَلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِيْـزَانَ] (الشورى: 17).

"اللہ ہی ہے جس نے سچی کتاب اور ترازو نازل کی"

۱۵۔ [وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ] (الزخرف: 4).

"اور یہ کتاب لوح محفوظ میں ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے۔"

۱۶۔ [وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ] (الزخرف:36).

"اور جو اللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو ہم اس پر ایک شیطان متعین کرتے ہیں پھر وہ اس کا ساتھی رہتا ہے۔"

۱۷۔ [فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ إِنَّكَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ، وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ وَسَوْفَ تُسْأَلُونَ] (الزخرف:43-44).

"پھر آپ مضبوطی سے پکڑیں اسے جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے، بے شک آپ سیدھے راستہ پر ہیں۔اور بے شک وہ (قرآن) آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے ایک نصیحت ہے، اور تم سب سے اس کی باز پرس ہوگی۔"

۱۸۔ [هَذَا بَصَائِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمِ يُوقِنُونَ] (الجاثية: 20).

"یہ قرآن لوگوں کے لیے بصیرت اور ہدایت ہے اور یقین کرنے والوں کے لیے رحمت ہے۔"

۱۹۔[أَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا] (محمد: 24).

"پھر کیوں قرآن پر غور نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں۔"

۲۰۔ [ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ] (ق: 1).

"قۤ، اس قرآن کی قسم جو بڑا شان والا ہے۔"

۲۱۔ [وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ] (القمر: 40).

"اور البتہ ہم نے سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا۔"

۲۲۔ [إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ، فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ، لا يَمَسُّهُ إِلا الْمُطَهَّرُونَ] (الواقعة:77-79).

"کہ بے شک یہ قرآن بڑی شان والا ہے۔جسے بغیر پاکو ں کے اور کوئی نہیں چھوتا۔"

۲۳۔ [أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ] (الحديد: 16). "کیا ایمان والوں کے لیے اس بات کا وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی نصیحت اور جو دین حق نازل ہوا ہے اس کے سامنے جھک جائیں، اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب (آسمانی) ملی تھی پھر ان پر مدت لمبی ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے، اور ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں۔"

۲۴۔ [لَوْ أَنزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعاً مُّتَصَدِّعاً مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ] (الحشر: 21).

"اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے دیکھتے کہ اللہ کے خوف سے جھک کر پھٹ جاتا، اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں۔"

 

۲۵۔ [وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً، إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلاً ثَقِيلاً] (المزمل: 4 - 5).

"یا اس پر زیادہ کردو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری بات کا (بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔"

۲۶۔[بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ، فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ] (البروج: 21 - 22).

"بلکہ وہ قرآن ہے بڑی شان والا۔لوح محفوظ میں (لکھا ہوا ہے)۔"

۲۷۔ [إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ، وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ] (الطارق: 13 - 14).

"بے شک قرآن قطعی بات ہے۔اوروہ ہنسی کی بات نہیں ہے۔"

۲۸۔ [الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا، قَيِّماً لِّيُنذِرَ بَأْساً شَدِيداً مِن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ] (الكهف: 1 - 2).

"سب تعریف اللہ کے لیے جس نے اپنے بندہ پر کتاب اتاری اور اس میں ذرا بھی کجی نہیں رکھی۔ٹھیک اتاری تاکہ اس سخت عذاب سے ڈرائے جو اس کے ہاں ہے اور ایمان داروں کو خوشخبری دے۔"

۲۹۔[وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَاناً لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدىً وَرَحْمَةً وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَ] (النحل: 89).

"اور جس دن ہر ایک گروہ میں سے ان پر انہیں میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے، اور تجھے ان پر گواہ بنائیں گے، اور ہم نے تجھ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہر چیز کا کافی بیان ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ہدات اور رحمت اور خوشخبری ہے۔"

۳۰۔ [وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فإن لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى] (طه: 124).

"اور جو میرے ذکر سے منہ پھیرے گا تو اس کی زندگی بھی تنگ ہوگی اور اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے۔"

یہ قرآن کی کچھ خصوصیات اور اچھے اثرات ہیں ۔ یہ مبارک عزیز کریم  اور مجید کتاب ہے۔یہ بیان،ہدایت، موعظہ،رحمت،شفاء، ذکر اور نور ہے جو کہ حق کے ساتھ اترا ہے تاکہ لوگوں کے درمیان حکم کرے اور لوگوں کو اللہ تعالی کی رحمت اور فضل میں داخل کرے اور صراط مستقیم کی طرف ان کی رہنمائی کرے، وہ بلند مرتبہ ہے حکیم ہے لوگوں کےلیے بصیرت ہےیہ  سنگین کلام ہے اور یہ کلام قطعی ہے ، مزاح نہیں ہے، لہذا وہ- یعنی اس کے حقائق جن کےلیے یہ الفاظ ظرف قرار دیئے گئے ہیں اور یہ  مثالیں ہیں عمیق حقائق اور معانی کو اذہان کے قریب  کرنے کےلیے-لوح محفوظ میں ہے ،پاک لوگوں کے سوا کوئی اور اسے مس نہیں کرتا اور کوئی بھی مکمل طور پر اس کے  واقعی حقائق کو درک نہیں کرسکتا مگر  گناہوں سے پاک لوگ، اور ان کے دل کا آئینہ ہر قسم کی گندگی سے پاک ہے اور  لوح محفوظ کے صفحے کو پوری طرح سے  دکھاتا ہے،لیکن ان کے علاوہ دوسرے لوگ وہ اس کو اٹھانے کے اہل نہیں  مگر جو تھوڑا بہت انہیں دیا جاتا ہے[أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا] (الرعد: ۱۷). "اس نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے اپنی مقدار میں نالے بہنے لگ"

لوگوں کو اس میں غور وفکر کرنے کا حکم ہوا ہے،اس کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم ہوا ہے، لوگوں کو اسے غور سے سننے اور اس سے تمسک کرنے کا حکم ہوا ہے اور اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت زیادہ اختلاف ہوتا،اگر وہ اس کو قائم کرتے اور  اس سے تمسک کرتے  تو اپنے سروں کے اوپر سے اور اپنے پاوں کے نیچے سے کھالیتے، ان کے دل خاشع ہوتے اور فیوضات الہی کے اہل ہوتے اور اگر اس سے منہ موڑ لیتے تو تنگدستی کا شکار ہوتے، شیاطین ان کو گمراہ کرتے یہاں تک کہ وہ ان کے ساتھی بن جاتے، ان کے دل سخت ہوجاتے پتھر کی طرح یا اس سے بھی زیادہ اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور  قرآن کریم اور ذکر خدا سے دور یہ دل  سخت اور خشک زمین کی طرح ہیں جن مین معرفت کی نہروں کا ایک قطرہ بھی جاری نہیں ہوتا۔[وَتِلْكَ الأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ] (الحشر: 21). اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں۔