قرآن کو زندگی میں واپس لانا ہماری ضرورت ہے
قرآن کو زندگی میں واپس لانا ہماری ضرورت ہے
لہذا ہمیں مسلمانوں کی زندگی میں قرآن کی تاثیر کو بحال کرنے کی ضرورت ہے اورقرآن کو تنہائی سے نکالنے کی ضرورت ہے چونکہ اس کا وجود مراسم سوگواری، تعویز و حرز تک محدود ہے۔ اور بعض کلمات میں وارد ہوا ہے(إن آخر هذه الأمة لا ينصلح إلا بما صلح به أولها)، "اس امت کے آخری لوگوں کی اصلاح اسی کے ذریعے ہوگی جس کے ذریعے اس امت کے پہلے والے لوگوں کی اصلاح ہوئی تھی"۔پس پہلے والوں کی اصلاح قرآن کے ساتھ ہوئی تھی اگر یہ امت اپنی عافیت چاہتی ہے اور اپنی رشد کی طرف واپس پلٹنا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ قرآن کی پابند ہو،مقداد(رضي الله عنه) نے رسول الله (صلى الله عليه وآله) سے نقل کیا ہے، انہوں نے فرمایا: (فإذا التبست عليكم الفتن كقطع الليل المظلم فعليكم بالقرآن فإنه شافع مشفع وماحل مصدق ومن جعله أمامه قاده إلى الجنة ومن جعله خلفه ساقه إلى النار وهو الدليل يدل على خير سبيل) ۔ "پس جب بھی فتنے تمھیں تاریک رات کی مانند گھیر لیں تو قرآن کی طرف رجوع کرو چونکہ وہ ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت قبول کی گئی ہے اور برائیوں کی گزارش دینے والا ہے جس کی بات کی تصدیق ہوچکی ہے، جو بھی اسے اپنا رہبر بنائے گا تو یہ جنت کی طرف اس کی رہبری کرے گا اور جو بھی اسے ترک کرے گا یہ اسے جہنم کی طرف لے کر جائیگا اور یہ ایسا رہنما ہے جو بہترین راستوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔" أمير المؤمنين (عليه السلام) نے اپنے بعض خطبوں میں فرمایا ہے:
(واعلموا أن هذا القرآن هو الناصح الذي لا يغش والهادي الذي لا يضل، والمحدث الذي لا يكذب، وما جالس هذا القرآن أحد إلا قام عنه بزيادة أو نقصان: زيادة في هدى ونقصان من عمى، واعلموا أنه ليس على أحد بعد القرآن من فاقة ولا لأحد قبل القرآن من غنى فاستشفعوه من أدوائكم واستعينوا به على لأواءكم فإن فيه شفاءً من أكبر الداء وهو الكفر والنفاق والغي والضلال فاسألوا الله عز وجل به وتوجهوا إليه بحبه ولا تسألوا به خلقه إنه ما توجه العباد إلى الله بمثله، واعلموا أنه شافع مشفع وماحل ومصدق وأنه من شفع له القرآن يوم القيامة صدق عليه فإنه ينادي مناد يوم القيامة: (ألا إن كل حارث مبتلى في حرثه وعاقبة عمله غير حرثة القرآن)، فكونوا من حرثته وأتباعه واستدلوه على ربكم واستنصحوه على أنفسكم واتهموا عليه آراءكم واستغشّوا فيه أهواءكم)
"یاد رکھو کہ یہ قرآن وہ ناصح ہے جودھوکہ نہیں دیتاہے اور وہ ہادی ہے جوگمراہ نہیں کرتا ہے۔وہ بیان کرنے والا ہے جو غلط بیانی سے کام لینے والا نہیں ہے۔کوئی شخص اس کے پاس نہیں بیٹھتاہے مگر یہ کہ جب اٹھتا ہے توہدایت میں اضافہ کر لیتا ہے یا کم سے کم گمراہی میں کمی کر لیتا ہے۔
یاد رکھو! قرآن کے بعد کوئی کسی کا محتاج نہیں ہو سکتاہے اور قرآن سے پہلے کوئی بے نیاز نہیں ہو سکتا ہے ۔اپنی بیماریوں میں اس سے شفا حاصل کرواور اپنی مصیبتوں میں اس سے مدد مانگو کہ اس میں بد ترین بیماری کفرو نفاق اورگمراہی و بے راہ روی کا علاج بھی موجود ہے۔اس کے ذریعہ اللہ سے سوال کرو اوراس کی محبت کے وسیلہ سے اس کی طرف رخ کرو اوراس کے ذریعہ مخلوقات سے سوال نہ کرو۔اس لئے کہ مالک کی طرف متوجہ ہونے کا اس کا جیسا کوئی وسیلہ نہیں ہے اور یاد رکھو کہ وہ ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت مقبول ہے اور ایسا بولنے والا ہے جس کی بات مصدقہ ہے۔جس کے لئے قرآن روز قیامت سفارش کردے اس کے حق میں شفاعت مقبول ہے اور ایسا بولنے والا ہے جس کی بات مصدقہ ہے۔جس کے لئے قرآن روز قیامت سفارش کردے اس کے حق میں شفاعت قبول ہے اور جس کے عیب کو وہ بیان کردے اس کا عیب تصدیق شدہ ہے۔روز قیامت ایک منادی آوازدے گا کہ ہر کھیتی کرنے والا اپنی کھیتی اور اپنے عمل کے انجام میں مبتلا ہے لیکن جو اپنے دل میں قرآن کا بیج بونے والے تھے وہ کامیاب ہیں لہٰذا تم لوگ انہیں لوگوں اور قرآن کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہو جاو۔ اسے مالک کی بارگاہ میں رہنما بناو اور اس سے اپنے نفس کے بارے میں نصیحت کرواور اپنے خیالات کو متہم قراردو اور اپنے خواہشات کو فریب خوردہ تصور کرو۔"