عورت کے سن بلوغت

| |عدد القراءات : 430
عورت کے سن بلوغت
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

مرجع عالیقدر جناب شیخ محمد یعقوبی
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا یہ بات درست ہے کہ آپ عورت کے سن بلوغت کے مسئلے میں مشہور فقہاء کی مخالفت کرتے ہیں اور (فرماتے ہيں كہ) عورت كا سن بلوغ 13 سال ہے نہ كہ 9 ہجری سال؟
بسمہ تعالی
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
اس مسئلے میں ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف سے ذکر ہونے والی روایات پر غور وفکر کرنے اور ان میں سے بعض کو بعض کے لیئے قرینہ قرار دینے کے بعد ہمارے لیئے یہ بات ظاہر ہوگئی ہے کہ عورت 9 قمری سال مکمل ہونے سے پہلے بالغ نہیں ہوتی اگرچہ خون بھی دیکھ لے۔ پس یہ سال لڑکی کی بلوغت کے امکان کو ظاہر کرتے ہیں نہ کہ مطلقا اس کے بالغ ہونے کو، یعنی ممکن ہے کہ لڑکی نو قمری سال مکمل ہونے پر سن تکلیف تک پہونچ جائے (1) جب وہ جسمانی، نفسيانی اور تعاملی (سلوك كى) تبدیلیوں کا مشاہدہ کرے جو اس کی جنسی تکامل کو کشف کرتی ہیں، جیسے مرد کی نسبت جنسی رغت رکھنا، اس کے ساتھ ملنے جلنے میں حیاء اور شرم محسوس کرنا، اور شہوت کا ابھرنا، وغیرہ جیسی علامات۔
نو سال مکمل ہونے کے بعد جب وہ خون حیض دیکھے تو اس وقت ہم اس کے بالغ ہونے کو قطعی سمجھتے ہیں، ليکن جب اس کی عمر 13 سال ہوجائے اور کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہو تو اس کے سن تکلیف کو پہونچنے کا حکم لگاتے ہیں اور وہ اس سے زیادہ انتظار نہیں کر سکتی۔
خلاصہ یہ ہے کہ عرف کے نزدیک بلوغت ایک معلوم مسئلہ ہے اور شارع مقدس نے اہل لغت کی تعریف کے علاوہ اس کی کوئی اورتعریف بیان نہیں کی، اور وہی (اہل لغت) الفاظ کے معانی معین کرنے میں مرجع سمجھے جاتے ہیں، لیکن شارع مقدس اس مسئلے میں بعض حدود داخل کرنے کے زریعے مداخلت کرتا ہے۔ پس نو سال اس سے پہلے بالغ ہونے کے امکان کی نفی کرتا ہے (يعنى نوسال سے پہلے لڑكى بالغ نہيں ہو سكتى)۔ اور تیرا سال سن بلوغت کے لیئے حد اکثر ہے اس سے دیر نہیں ہوتى.
اور ماہرین نے کہا ہے کہ عورتیں جنسی تکامل کی عمر تک پہونچنے میں مختلف ہوتی ہیں جس کا سبب لڑکی کی ساخت سے متعلق کئی بیولوجکل عناصر ہیں، اور اسى طرح جس علاقے میں رہتی ہے اس کا ماحول، اور معاشرے کا سلوک کہ وہ محافظ (پاکیزہ) ہے یا بے حیاء، اور اس طرح کے دوسرے موثر عناصر۔
اس مسئلے پر میں نے ايك مفصل تحقیق لکهی ہے جو کہ انسائیکلوپیڈیا فقہ الخلاف کے پہلے ایڈیش کی جلد4، صفحہ 190 میں نشر ہو چکی ہے۔ اور اس تحقیق میں مشہور کی بات پر نقض کیا ہے کہ اگر بچی نو سال مکمل ہونے کے بعد حج کرے جبکہ اس میں جنسی تکامل کی کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہو، اور وہ بچپنے کی زندگی گزار رہی ہو جیسا کہ بعض سرد علاقوں میں ایسا ہوتا ہے، تو کیا اس کا حج اسلامی حج سے کفایت کرے گا جس میں بلوغت شرط ہے؟ اگر ان کا جواب نفی میں ہو تو یہ خود ان کی رائے کے خلاف ہے اور اگر مثبت جواب دیں تو اس میں واقعیت اور فہم عرف کی مخالفت ہے جو کہ الفاظ کے مدلولات سمجھنے میں مرجع ہے، اور ان (الفاظ) میں سے (لفظ) بلوغ بھی ہے۔
اس بات کی طرف توجہ دینا لازمی ہے کہ شارع مقدس نے بچے اور بچیوں کو سن بلوغت سے پہلے نماز، روزہ اور عورت کو حجاب کی ترغیب دی ہے۔ بعض روایات میں امام رضا علیہ السلام اس باپ پر تعجب کرتے ہیں جس کا بیٹا نماز نہیں پڑھتا جبکہ اس کی عمر سات سال ہوچكی ہے۔

مرجع عالیقدر جناب محمد یعقوبی
22/شعبان/1441ھ
2020/4/16م