گيم (game ): (Clash of Clans)کے بارے میں استفتاء
گيم (game ): (Clash of Clans)کے بارے میں استفتاء
بسمہ تعالى
مرجع دینی جناب شیخ محمد یعقوبی (دامت برکاتہ(
آخری وقتوں میں موبائل فونز اور کمپیوٹرز میں ایک گيم (clash of clans) کے نام سے مشہور ہوئی ہے جس نے جوانوں کا بہت زیادہ وقت برباد کیا ہے، حتی بعض لوگ اسے دوسروں کو نقدی مال کے مقابلے میں فروخت کرتے ہیں۔ اس گيم کا خلاصہ یہ ہے کہ اس میں فوج تشكيل دينے، محفوظ گاووں بنانے اور دوسرے علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیئے حملہ کرنے کی حکمت عملی (strategy) پائی جاتی ہے، اور علاقے کی زمین پر جتنا زیادہ قبضہ کرینگے اتنی ہی اس کی قیمت بڑھتی ہے، اسی طرح کھلاڑی اس گيم کے اندر خیالی مجرم شخصیات کو آئیڈیل بناتے ہیں، اور جس طرح آپ جناب عالی کو معلوم ہے کہ جدید تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ بعض الیکٹرونک گیمز بچوں اور نوجوانوں کے اندر دشمنی کے رجحانات زیادہ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ گھر، گمیز کیفے (cafe) اور کیفیٹیریاز (cafeterias) میں کئى گھنٹے الیکٹرونک گمیز پر ضایع کیئے جاتے ہیں جس نے بچوں اور نوجوانوں کی سرگرمیوں اور سلوک (behavior) پر ڈائرکٹ اثر کیا ہے۔ تو کیا آپ جناب اس کھیل کو کھیلنے، اور گمیز کیفے میں جانے کو جائز قرار دیتے ہیں۔؟
ہمیں اپنے فتوی سے آگاہ کریں خدا آپ کو جزائے خیر دے۔
بسمہ تعالی
السلام علیکم وحمة الله وبركاته
ہم نے اس گيم، اسکی کیفیت اور اس کے اندر موجود اشخاص کے بارے میں تحقیق کی ہے، اور کئی امور ایسے پائے ہیں جو اس گيم کو کھیلنے سے منع کا سبب بنتے ہیں، اور سنہ 2003 کو بت کے سقوط کے بعد ہمارے بہت سارے کلمات نشر ہوئے ہیں جو عقلوں اور معاشرتی، اخلاقی، دینی اور اقتصادی بناوٹ کی نسبت ان گيمز کے خطرات پر مشتمل ہیں. اور منع کے لیئے یہی کافی ہيں۔
اور ہم سرپرستوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو ان خطرات کے بارے میں شعور دیں، اور عمومی طور پر ان کی حرکتوں پر نظر رکھیں، اسی طرح محلی (local ) اور مرکزی قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قوانین وضع کریں، اور کیفے مالکان اور گمیز کے مراکز کے مسوولین کے خلاف کاروائی کریں، اور ان کا ہم وغم مال جمع کرنا نہ ہو اگرچہ اس سے ہماری اولاد اور ملک کا مستقبل دھاو پر لگ جائے۔
خدا ہی مددگار ہے۔
محمد یعقوبی
8 ربیع الثانی 1437۔