والدین کا اپنی اولاد کے (الیکٹرونک) آلات (موبائل وغیرہ) دیکھنا (چک کرنا) جائز نہیں۔

| |عدد القراءات : 967
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

والدین کا اپنی اولاد کے (الیکٹرونک) آلات (موبائل وغیرہ) دیکھنا (چک کرنا) جائز نہیں۔
مرجع دینی جناب یعقوبی (دام ظلہ) نے فرمایا ہے کہ والدین اور دوسرے سرپرستوں کے لیئے اپنی اولاد (بیٹئے اور بیٹیوں) کے مخصوص آلات جیسے موبائل یا کمپیوٹر یا آئیپیڈ (I paid) وغیرہ کو، ان پر نظر ركهنے اور حرام کاموں سے روکنے کی غرض سے چک کرنا جائز نہیں۔
اور اس کی یہ توجیہ بيان کی ہے کہ تجسس (جاسوسی) محرمات میں سے ہے، خداوند نے فرمایا: (وَلَا تَجَسَّسُوا) (الحجرات/ 12)۔ (جاسوسى مت كرو)، اور ہو سکتا ہے يہ كام درست ہو لیکن واجب ہے کہ وسیلہ بھی شرعی ہو، (اور ہدف وسیلے کے جواز كا سبب نہیں بنتا) جب وہ غیر شرعی ہو۔ اور ہو سکتا ہے ماں باپ اس کے زریعے اپنی اولاد كى کوئی غلطی کشف کر لیں، مگر وہ اپنی اولاد کا اعتماد کھو دینگے، اور انکی طرف سے صاف گوئی اور صراحت سےمحروم ہونگے، اور يہ والدین اور اولاد کے درمیان تعلق کے لیئے ایک خطرناک مرحلہ ہے۔
اور درست طریقہ یہ ہے کہ احتیاط اور ہوشیاری کے ساتھ ان پر نظر رکھی جائے، اور ان کی ذاتی آزادی پر تجاوز نہ کیا جائے۔
جناب شیخ اولاد کی نسبت والدین کو پریشان کرنے اور انہیں شک وگمان میں ڈالنے والے امور کی طرف رہنمائی کرنے سے غافل نہیں رہے، جیسا کہ ان پر کمرے کا دروازہ بند کرنا، یا بعض امور کو چھپانا وغیرہ جو تجسس اور شک کا سبب بنتے ہیں اور والدین احتیاطی تدابیر اپنانے پر مجبورہوتے ہیں۔
اور یہی حكم میاں بیوی كى نسبت بھی ہے، پس کسی کو بھی دوسرے كى ضرورى چيزوں کو چك کرنا جائز نہیں، چونکہ اس کی وجہ سے وہ ایکدوسرے کی نسبت شکوک وشبہات میں مبتلا ہوتے ہیں، اور یہ - جس طرح بیان کیا- اعتماد، صاف گوئی اور شفافیت کے فقدان کا سبب بنتا ہے۔