انٹرنٹ میں (اجنبی) مرد اور عورت کے درمیان گفتگو (chatting) کا حکم

| |عدد القراءات : 1031
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

بسمہ تعالی
انٹرنٹ میں (اجنبی) مرد اور عورت کے درمیان گفتگو (chatting) کا حکم
مرجع دینی آیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی دام ظلہ
اس شخص کے بارے ميں کیا حکم ہے جو موبائل یا مسینجر کے زریعے کسی لڑکی سے اس کی ہدایت کے عنوان سے بات چیت کرتا ہے، یا کسی اہم ومفید اجتماعی موضوع پر بات کرتا ہے، اور اس کے لیئے یہ دلیل دیتا ہے کہ اس لڑکی کو میں اپنی بہن سمجھتا ہوں، اور مجھے اس کی آواز سننا جائز ہے۔ اور میں جب چاہوں اس سے بات کر سکتا ہوں۔ اور یہ دلیل بهى پیش کرتا ہے کہ طرفین کے درمیان کوئی رغبت اور شہوت نہیں ابھرتی۔۔۔۔
ہمیں اپنے فتوے سے آگاہ کریں خدا آپ کو جزائے خیر دے۔
بسمہ تعالی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس طرح کے تعلقات کا نتیجہ درست نہیں ہوتا، اور کئی دفعہ ان تعلقات سے حاصل ہونے والے قلبى تعلق كى وجہ سے انسان فعل حرام كا مرتكب ہوتا ہے، اور ہمارے سامنے پیش کیئے جانے والے تجربات اس بات پر گواہ ہیں۔
اور معلوم نہیں کہ مطلوبہ ہدف - جو کہ اس کے گمان کے مطابق ہدایت اور اصلاح ہے- حاصل بھی ہوگا کہ نہیں، اور اسی طرح ممکن ہے کہ مطولبہ ہدف ہم جنس (عورت) کے زریعے حاصل کیا جائے، مثلا جامعہ الزہراء (علیھا السلام) ویب سائٹ وغیرہ کے زریعے۔ پس عورتوں کو اس کے ساتھ مربوط کیا جائے، اور ضروری ہے کہ شیطان کی چالاکیوں سے باخبر رہیں كہ انسان درست نقطے سے آغاز کرتا ہے پھر منحرف ہوتا ہے اور اسكا انحراف بڑھتا جاتا ہے (وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ) "اور شيطان كى پيروى مت كرو" (البقرہ/ 168)
محمد یعقوبی
21جمادی الثانی/ 1433