مرنے کے بعد میت کا معاینہ (پوسٹ مارٹم/ postmortem)
مرنے کے بعد میت کا معاینہ (پوسٹ مارٹم/ postmortem)
بنام خدا
آیت اللہ العظمی جناب شیخ محمد یعقوبی (خدا آپ کا سایہ بلند رکھے)
مندرجہ ذیل سوال کے بارے میں جناب عالی کی کیا رائے ہے:
جنايتى پوسٹ مارٹم کا کیا حکم ہے، یعنی میت کا معاینہ کرنا جسے جنایت سے مختص عدالتی قوتیں انجام دینے کا حکم دیتی ہیں اور اسے عدالت كے میڈیکل ادارے نافذ کرتے ہیں، یا جو انسان کے جسم کو چیرنے کے ساتھ معروف ہے تاکہ وفات کا اصل سبب معلوم کیا جائے؟
بنام خدا
میت کا پوسٹ مارٹم کرنا جائز نہیں، یعنی اس کے جسم کا کوئی عضو یا کئی اعضاء کاٹ دینا، چونکہ جسطرح زندہ انسان محترم ہے اسی طرح اس کی میت بھی محترم ہے، ہاں اگر کوئی اہم مصلحت پوسٹ مارٹم پر موقوف ہو، جسیے کسی متهم کا برئ الذمہ ہونا یا کسی انسان کو حق دلانا، یا دو (دشمن) فريقين کے درمیان فیصلہ کرنا، یا کسی اہم ضرر کو دور کرنا، اور اس کا ثبوت پوسٹ مارٹم پر موقوف ہو، تو جائز ہے۔
اما اگر صرف وفات کا سبب معلوم کرنا مقصود ہو تو یہ پوسٹ مارٹم کے لیئے کوئی جواز كا سبب نہیں، اور ہم نے مخصوص جہات کو متنبہ کیا ہے کہ وہ احکام شرعیہ کی پابندی کریں اور پوسٹ مارٹم میں شریعت کی طرف سے جن موارد كى اجازت دى گئى ہے ان پر اکتفا کریں۔ و الا اس فعل کو انجام دینے والے- العیاذ باللہ- گناہ کبیرہ کا مرتکب ہونگے، اور جسم کے اجزا کاٹنے والے پر میت کے ورثاء کے لیئے دیت ہوگی جسکی مقدار رسالہ عملیہ میں کتاب الدیات میں مذکور ہے۔
محمد یعقوبی
28 محرم/ 1436
21/11/2014