استفتاء: حائضہ عورت اور قرائت قرآن

| |عدد القراءات : 472
  • Post on Facebook
  • Share on WhatsApp
  • Share on Telegram
  • Twitter
  • Tumblr
  • Share on Pinterest
  • Share on Instagram
  • pdf
  • نسخة للطباعة
  • save

بنام خدا
استفتاء: حائضہ عورت اور قرائت قرآن
سوال: آیا حائضہ عورت كے ليئے جائز ہے كہ وه مطلقا يا كچھ معین شروط کے ضمن ميں قرآن كى تلاوت كرے؟
بسمہ تعالی
جواب: حائضہ عورت كے ليئے جائز ہے كہ وه قرآن کی جس جگہ سے چاہے تلاوت کر سکتی ہے سوائے عزائم سورتوں كے كہ جن ميں واجب سجده ہے، اور وه سورتيں يہ ہيں: (سجدہ، فُصّلت، نجم، علق). پس اس کے لیے انکی قراءت جائز نہيں، ليكن اگر وه كسى اور كو انہيں پڑھتے ہوئے سن لے تو دوسروں كى طرح اس پر بهى سجده واجب ہوگا.
اور اس کی روشنی میں بعض عورتیں جو حالت حیض میں قرآن پڑهنا چھوڑ دیتی ہیں حتی ماه رمضان میں جو کہ قرآن کی بہار ہے، وه در اصل اس عظیم فضیلت سے محروم ہوتی ہیں.
اور حائضہ عورت پر اس بات كى طرف متوجہ ہونا واجب ہے كہ قرآن كى لكهائى (حروف) كو چھونا جائز نہيں چونكہ يہ طاہر انسان كے ساتھ مختص ہے.